ڈپٹی وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینٹیر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اگر مغربی ممالک افغان پناہ گزینوں کو وعدے کے مطابق اپنے ملک منتقل نہیں کرتےتو پاکستان انہیں واپس افغانستان بھیجنے پر مجبور ہو جائیگا۔
ترک خبررساں ادارے ٹی آر ٹی ورلڈ کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈار نے کہا کہ بہت سے ممالک نے اعلان کیا تھا کہ وہ پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزینوں کو قبول کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے کی تکمیل کی ابتدائی تاریخ ستمبر 2025 ہے۔
ڈار نے بتایا کہ حکومت پاکستان ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے مزید پناہ گزینوں کو قبول نہ کرنے کے فیصلے کا جائزہ لے رہی ہے اور اس صورت میں ان پناہ گزینوں کو غیر قانونی تارکین وطن سمجھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا اپنے ہمسایہ ملک افغانستان کے ساتھ مشترکہ ثقافت اور تاریخ کا رشتہ ہے اور حکومت افغانستان کے عوام کی بدحالی میں بہتری چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان ‘لینڈ لاکڈ’ ملک ہے جسکی پاکستان نے ہمیشہ مدد کی ہے اور کرتارہے گا۔
ڈار نے کہا کہ وہ افغانستان کے خیرخواہ ہیں، اور چاہتے ہیں کہ وہ ترقی کرے۔
تاہم ڈار نے کہا کہ پاکستان کو افغانستان سے اس بات کی یقین دہانی کی ضرورت ہے کہ اس کی سرزمین کو دہشت گردوں کے ہاتھوں استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان کا ایک بڑا حصہ پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقے میں مقیم ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہر حملے کا جواب دے گا چاہے وہ کسی بھی ملک سے ہو۔ ڈار نے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے دو بار ہمسایہ ممالک میں دہشت گردی کے واقعات پر جوابی کارروائی کی ہے کیونکہ ہمیں ایسی کاروائیوں پر مجبور کیا گیا تھا۔