شریف اللہ کی امریکی عدالت کے سامنے پہلی پیشی،  ایف بی آئی نے تصویر جاری کر دی

| شائع شدہ |15:13

کابل ایئرپورٹ پر حملہ میں معاونت کے الزام میں گرفتار افغانی شہری محمد شریف اللہ کو بدھ کے روز الیگزینڈریا، ورجینیا میں پہلی بار عدالت میں پیش کیا۔ 

شریف اللہ ،جوداعش خراسان کا مبینہ رکن ہے، پر عالمی کالعدم تنظیم کو معاونت فراہم کر کے انسانی جان لینے کا الزام ہے جس میں اس کو ممکنہ طور پر عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

نیلے رنگ کا قیدیوں کا لباس پہنے شریف اللہ ایک مترجم کے ہمراہ جج کے سامنے پیش ہوا۔ اس نے کوئی حلف نامہ جمع نہیں کرایا اور اسے ایک سرکاری وکیل فراہم کیا گیا۔ شریف اللہ کی اگلی پیشی پیر کے روز ہوگی،اور اس وقت تک وہ حراست میں رہے گا۔ 

جسٹس ڈیپارٹمنٹ کے ایک حلف نامے کے مطابق شریف اللہ نے کابل کے حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ تک جانے والے راستے کی خودکش بمبار کے لیے نگرانی کرنے کا اعتراف کیا۔ 


داعش خراسان کے جنگجوؤں نے اسے جاسوسی کے لیے ایک فون اور سیم کارڈ فراہم کیا تھا۔ راستے کی مکمل چھان بین کے بعد شریف اللہ کو علاقے سے نکلنے کا کہا گیا۔ حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ شریف اللہ نے بعد میں خودکش بمبار کو جیل میں اپنے ساتھی کے طور پر پہچان لیا۔ 

ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاش پٹیل نے ایف بی آئی کے ایجنٹس کی ایک تصویر پوسٹ کی جس میں شریف اللہ کو ہتھکڑی لگا کر عدالت لایا جا رہا ہے۔ 

ایک امریکی خبر رساں ادارے سی بی ایس کی ایک خبر کے مطابق شریف اللہ کو پاکستانی انٹیلی جنس اہلکاروں اور سی آئی اے کے مشترکہ چھاپے میں تقریباً 10 دن پہلے گرفتار کیا گیا تھا۔ تاہم ایک پاکستانی تھینک ٹینک خراسان ڈائری جو علاقائی سیکیورٹی اور تنازعات کا احاطہ کرتی ہے ، نے شریف اللہ کو وسط فروری میں سی آئی اے کی طرف سے دی گئی معلومات کے بعد بلوچستان سے گرفتار کرنے کا دعوٰی کیا ہے۔ 

اس گرفتاری کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کے روز کانگریس سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کابل حملے میں ملوث ‘درندے’ کو پکڑنے میں مدد کے لیے پاکستان کا شکریہ بھی ادا کیا۔ جواب میں وزیر اعظم شہباز شریف نے ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف کوششوں کی تعریف کی۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں