چینی سٹارٹ اپ ڈیپ سیک (مصنوعی ذہانت) کی ایپ نے اپنی حیران کن پیشرفت سے اے آئی کی دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ حال ہی میں تیار کردہ اسکا ماڈل آر1 نے امریکی اے آئی چیٹ جی پی ٹی کو حیران کن مات دی جو محض 5.6 ملین ڈالر کی کمپیوٹنگ پاور کے ساتھ تیار کیا گیا، جبکہ امریکی ٹیک کمپنیاں، جیسے اوپن اے آئی، گوگل، اور میٹا سینکڑوں ارب ڈالرز خرچ کر رہی ہیں۔
ڈیپ سیک نے پیر کے روز امریکی اسٹاک مارکیٹس میں ہلچل مچا دی، جس سے خاص طور پر ٹیک سیکٹر میں نمایاں نقصانات ہوئے-
ڈیپ سیک کے کم لاگت والے ماڈل نے نہ صرف امریکی ٹیکنالوجی کی برتری پر سوالات اٹھائے ہیں بلکہ یہ بھی ظاہر کیا ہے کہ چین محدود وسائل کے ساتھ بھی بڑے نتائج حاصل کر سکتا ہے۔ امریکی حکومت کی جانب سے چین کو اعلیٰ معیار کی اے آئی چپس کی برآمدات پر پابندی کے باوجود، ڈیپ سیک نے کم طاقتور چپس کا استعمال کرکے زبردست کامیابی حاصل کی ہے، جس نے امریکہ کے تکنیکی غلبے کو چیلنج کیا ہے۔
اگرچہ چند تجزیہ کار اس پیشرفت پر حد سے زیادہ ردعمل دینے کے خلاف خبردار کر رہے ہیں، لیکن مارکیٹ کے ردعمل نے امریکی اے آئی سیکٹر کی مسابقت کے بارے میں خدشات کو اجاگر کیا ہے۔
ڈیپ سیک کی یہ پیشرفت ایسے وقت سامنے آئی ہے جب حال ہی میں نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 500 ارب ڈالرز کی لاگت سے "سٹارگیٹ "کے نام سے ایک آرٹیفشل انٹیلیجنس منصوبے کا اعلان کیا جس میں چیٹ جی پی ٹی اوپن اے آئی کے خالق اوپن اے آئی شامل ہے تاکہ اے آئی کے مستقبل کو امریکہ میں رکھا جا سکے۔