لکی مروت کے تھانہ ڈاڈیوالہ کی حدود میں واقع گاؤں سرکٹی مچن خیل کو گزشتہ تین روز سے خالی کیا جارہا ہے۔ جس کی بڑی وجہ علاقے میں موجود دہشت گردوں سے نمٹنا ہے۔
اس گاؤں میں دسمبر 2024 میں پولیو ٹیم سے پولیو کیریئر اور ویکسین چھین لیے گئے تھے۔
گزشتہ مہینے 28 مارچ کو مقامی قانون نافذ کر نے والے اداروں نے گاؤں سرکٹی مچن خیل میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن شروع کیا۔ لیکن عام شہریوں کو نقصان سے بچانے کے لیے آپریشن کو روک دیا گیا۔
تین چار دن پہلے مقامی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گاؤں کے لوگوں کو خبر دار کیا کہ گاؤں کے اطراف میں موجود کیکر کی خاردار جھاڑیاں کاٹ لیں کیونکہ ان کی آر لیکر دہشتگرد مقامی لوگوں پر حملے کرتے ہیں۔

گاؤں کے لوگوں نے مشترکہ طور پر کیکر کاٹنا شروع کیا تو دہشتگردوں کی جانب سے مزاحمت کی گئی اور اس دوران دو حملے کیے گئے۔
گاؤں سرکٹی مچن خیل کے رہائشی سخت خوف کا شکار ہیں۔
سرکٹی مچن خیل کے رہائشی ابرار خان(فرضی نام) نے خبرکدہ کو بتایاکہ پورے گاؤں سرکٹی مچن خیل کو خالی کرنا شروع کردیا گیا ہے۔ اس گاؤں کے لوگ ان دہشت گردوں کے خوف سےضلع کے مختلف دیہاتوں میں منتقل ہورہے ہیں۔
اس سلسلے میں مقامی انتظامیہ کے فوکل پرسن نے خبرکدہ کو بتایا کہ
ہم نہیں چاہتے کہ کوئی گاوں چھوڑ کر جائے۔

ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ لوگ حفاظت سے رہیں اور ان کی جان و مال کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
علاقہ کرم پار امن کمیٹی کے صدر غلام دستگیر المعروف فوجی نے بتایا کہ ہمارے جرگہ مشران نے سیکیورٹی فورسز کو ٹارگٹڈ آپریشن کی اجازت دی ہے۔ اور گاؤں والوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے گاؤں کے اندر اور قریبی زمینوں میں موجود کیکر کی خاردار جھاڑیاں کاٹ لیں۔
تاکہ دہشت گردوں سے نمٹا جا سکے اور ان کے خلاف کارروائیاں تیز ہو سکیں۔