بھارت نے 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے پہلگام حملے کے بعد 16 پاکستانی یوٹیوب چینلز پر پابندی عائد کر دی ہے۔ بھارت کی وزارت داخلہ کی سفارش پر عمل کرتے ہوئے اس پابندی کا نشانہ نمایاں نیوز آؤٹ لیٹس اور انفرادی تخلیق کار کردہ چینلز بنے ہیں۔
متاثرہ چینلز میں پاکستان کے بڑے نیوز نیٹ ورکس جیسے ڈان نیوز، سماء ٹی وی، اے آر وائی نیوز، جیو نیوز، بول نیوز اور رفتار شامل ہیں۔
متعدد ممتاز صحافی اور تجزیہ کار جن میں ارشاد بھٹی، عاصمہ شیرازی، عمر چیمہ اور منیب فاروق شامل ہیں، کے چینلز بھی بلاک کر دیے گئے۔ یہاں تک کہ معروف سابق کرکٹر شعیب اختر کا چینل بھی اس پابندی میں شامل ہے۔
ممنوعہ چینلز کی مکمل فہرست میں شامل ہیں: ڈان نیوز، ارشاد بھٹی، سماء ٹی وی، اے آر وائی نیوز، بول نیوز، رفتار، دی پاکستان ایکسپیرینس، جیو نیوز، سماء اسپورٹس، جی این این، عزیر کرکٹ، عمر چیمہ ایکسکلوسیو، عاصمہ شیرازی، منیب فاروق، سُنو نیوز، رضی نامہ۔
بھارتی حکومت کا الزام ہے کہ ان چینلز نے بھارت، اس کی فوج اور سیکورٹی ایجنسیوں کے خلاف "جھوٹے بیانیے” پھیلائے اور "اشتعال انگیز، فرقہ وارانہ طور پر حساس” مواد پھیلایا جس کا مقصد کشیدگی کو ہوا دینا تھا۔ اس پابندی کے حوالے سے پاکستان کی جانب سے ابھی تک کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔
یہ پابندی پہلگام حملے کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان سامنے آئی ہے۔ بھارت نے حملہ آوروں کے ساتھ سرحد پار روابط کا اشارہ دیا ہے جس کو پاکستان نے سختی سے رد کیا ہے اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ یوٹیوب چینلز پر پابندی بھارت کی جانب سے پاکستانی حکومت کے ایکس اکاؤنٹ کو بلاک کرنے کے بعد سامنے آئی ہے۔