کرک میں عوام کی جانب سے مسلح افراد کو علاقہ چھوڑنے کی وارننگ

| شائع شدہ |13:40

ضلع کرک میں بدامنی اور دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے خلاف تخت نصرتی سپورٹس گراؤنڈ میں امن پاسون جرگےکا انعقاد کیا گیا۔جس میں ہزاروں افراد، سیاسی و قبائلی عمائدین نے شرکت کی۔ جرگے نے دہشت گردوں اور مسلح گروہوں کو تین دن کے اندر علاقہ چھوڑنے کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے بصورت دیگر قومی لشکر کشی کی وارننگ دے دی۔ اس امن پاسون میں عوام کی بڑی تعداد نے بھرپور شرکت کی۔ یہ اجتماع علاقے میں امن و امان کی بحالی اور آئینی و بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے منعقد کیا گیا تھا۔

عوام کا یہ اجتماع اس بات کا واضح پیغام تھا کہ وہ بدامنی کے خلاف اور اپنے حقوق کے حصول کے لیے پُرامن جدوجہد کا عزم رکھتے ہیں۔ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ امن و امان قائم رکھنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے، اور اس کی ناکامی سے نہ صرف عوامی زندگی متاثر ہوتی ہے بلکہ معاشی سرگرمیاں بھی جمود کا شکار ہو جاتی ہیں۔ انہوں نے علاقے میں بڑھتے ہوئے بدامنی کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعات عوام کے لیے عدم تحفظ کا سبب بن رہے ہیں، جس سے کاروبار اور روزمرہ کی زندگی شدید متاثر ہو رہی ہے۔

جرگے کی خاص بات تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی شرکت تھی۔ گرینڈ امن جرگےمیں ایم این اے شاہد خٹک، صوبائی وزیر زراعت میجر سجاد بارکوال، سابق صوبائی وزیر ملک قاسم خان، جے یو آئی کے صوبائی رہنما ملک اعماد اعظم ایڈووکیٹ، خٹک اتحاد اور مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین سمیت ہزاروں افراد شریک ہوئے۔ مقررین نے دہشت گردی کے خلاف سخت موقف اختیار کرتے ہوئے نیشنل ایکشن پلان پر مؤثر عمل درآمد، دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف بلاتفریق کارروائی اور سماجی بائیکاٹ کا مطالبہ کیا۔


مقررین نے کہا کہ عوام نے اپنی طاقت اور عزم سے یہ ثابت کیا کہ وہ ارباب اقتدار کی غیر سنجیدگی کے باوجود اپنے حقوق کے لیے کھڑے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوام کو تنہا چھوڑنا اور ان کے مسائل کو نظر انداز کرنا قیادت کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔ کرک کے عوام نے اس امن پاسون کے ذریعے واضح کر دیا کہ وہ اپنے آئینی و بنیادی حقوق کے لیے پُرامن رہتے ہوئے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہیں۔ یہ اجتماع نہ صرف بدامنی کے خلاف ایک مضبوط آواز تھا بلکہ یہ اس بات کا عہد بھی تھا کہ عوام اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔


جرگے میں امن کمیٹی تشکیل دی گئی جو تحریک کو مزید وسعت دے گی، جبکہ اتوار کے روز کرک شہر میں تاریخی امن مارچ کا بھی اعلان کیا گیا۔


آخر میں امن پاسون کے ذمہ داران نے قرارداد پیش کی جس کی تمام موجود مشران نے تائید کی ،
(1)مطالبات میں پہلا مطالبہ کہ متعلقہ افراد تین دن میں نکل جائے (2) تین دن میں نہ نکلنے کی صورت میں مسلح لشکر کشی کریں گے (3) کرک میں دھشت پھیلانے والوں کیخلاف ریاست سنجیدگی دیکھائیں اور اچھے برے طالبان کا فرق اور نام ہٹا دیا جائے
( 4 ) سہولت کاروں کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں