تحریر: ریاض حسین
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق، اکتوبر 2025 میں بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی ترسیلاتِ زر کا حجم 3.4 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔ یہ گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں 12 فیصد زیادہ ہے۔ ماہانہ بنیاد پر بھی ترسیلات میں 7 فیصد اضافہ ہوا ہے، کیونکہ ستمبر 2025 میں یہ رقم 3.2 ارب ڈالر تھی۔
مالی سال 26ء کی پہلی چار ماہ میں 9.3 فیصد اضافہ
رواں مالی سال (2025–26) کے ابتدائی چار مہینوں میں ترسیلاتِ زر کا مجموعی حجم 12.9 ارب ڈالر رہا، جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے 11.9 ارب ڈالر کے مقابلے میں 9.3 فیصد زیادہ ہے۔
ماہرینِ معیشت کا کہنا ہے کہ ترسیلاتِ زر پاکستان کے موجودہ اکاونٹ (Current Account) کو متوازن رکھنے، سرمایہ کاری کے مواقع بڑھانے اور ان گھروں کی آمدنی میں بہتری کے لیے نہایت اہم ہیں جو بیرونِ ملک محنت کشوں کی آمدنی پر انحصار کرتے ہیں۔
معروف ماہرِ معیشت سجاد احمد کے مطابق ترسیلاتِ زر پاکستان کے موجودہ اکاونٹوں کو مستحکم رکھنے کے لیے بہت اہم ہیں۔ چونکہ پاکستان کی درآمدات برآمدات سے زیادہ ہیں اور زرمبادلہ کے ذخائر محدود ہیں، اس لیے بیرونِ ملک سے آنے والا سرمایہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرنے، روپے کو مستحکم رکھنے اور درآمدی ضروریات پوری کرنے میں مدد دیتا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو مالی سال کے اختتام تک ترسیلاتِ زر 40 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہیں، جو ملکی معیشت کی ترقی کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔
وزیرِاعظم شہباز شریف کا اوورسیز پاکستانیوں کو خراجِ تحسین
وزیرِاعظم شہباز شریف نے اکتوبر میں ترسیلاتِ زر میں اضافے پر بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ترسیلاتِ زر میں مسلسل اضافہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اوورسیز پاکستانی حکومت کی پالیسیوں پر اعتماد کرتے ہیں۔ وہ ہماری قوم کا قیمتی سرمایہ ہیں۔”
کاروباری ماہرین کی رائے
بزنس ریکارڈر کے نمائندے طاہر امین نے کہا کہ ترسیلاتِ زر میں اضافے کی ایک بڑی وجہ ملک میں مہنگائی اور بلند شرحِ سود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی اب بھی زیادہ ہے اور شرحِ سود بلند سطح پر ہے، اس لیے بہت سے خاندان اپنے اخراجات پورے کرنے یا بینکوں میں جمع کرنے کے لیے زیادہ رقم بھیج رہے ہیں ۔
انہوں نے مزید بتایا کہ روزگار کے لیے بیرونِ ملک جانے والے پاکستانیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، جس سے ترسیلاتِ زر میں مزید بہتری آئی ہے۔ تاہم برآمدات میں 8 فیصد کمی آئی ہے اور تجارتی خسارہ بڑھ گیا ہے۔ بیشتر غذائی اشیاء کی درآمدات کے باعث بیرونی انحصار میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ طاہر امین کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ میں معمولی 0.5 فیصد بہتری آئی ہے جبکہ معاشی ترقی کی شرح تقریباً 3 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
حکومتی اقدامات اور پاکستان ریمیٹنس انیشی ایٹو (PRI) کا کردار
ترسیلاتِ زر کو باضابطہ ذرائع سے ملک میں لانے کے لیے حکومت نے مختلف اقدامات اور مراعات متعارف کرائی ہیں تاکہ زرمبادلہ کے ذخائر اور معاشی استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق، 2009 میں شروع کیا گیا پاکستان ریمیٹنس انیشی ایٹو (PRI) ترسیلات کو بینکوں اور مالیاتی اداروں کے ذریعے بھیجنے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔
2009 میں اس نیٹ ورک سے صرف 25 مالیاتی ادارے منسلک تھے، جو 2024 تک بڑھ کر 50 سے زائد ہو چکے ہیں۔ ان میں روایتی بینک، اسلامی بینک، مائیکروفنانس ادارے اور ایکسچینج کمپنیاں شامل ہیں۔ اسی طرح بین الاقوامی شراکت داروں کی تعداد بھی 45 سے بڑھ کر تقریباً 400 تک پہنچ گئی ہے۔
اکتوبر 2025 کے دوران ملک وار ترسیلاتِ زر
- سعودی عرب: 821 ملین ڈالر — ماہانہ 9% اور سالانہ 7% اضافہ۔
- متحدہ عرب امارات: 698 ملین ڈالر — سالانہ 12% اضافہ۔
- برطانیہ: 488 ملین ڈالر — ماہانہ 7% اور سالانہ 13% اضافہ۔
- امریکہ: 290 ملین ڈالر — سالانہ 4% کمی، مگر ماہانہ 8% اضافہ۔
- یورپی یونین: 457 ملین ڈالر — سالانہ 27% اضافہ۔
معاشی منظرنامہ
معاشی ماہرین کے مطابق، ترسیلاتِ زر میں مسلسل اضافہ پاکستانی روپے کے استحکام، درآمدات کی ادائیگی اور مجموعی معاشی ترقی کے لیے حوصلہ افزا ہے۔
اگر موجودہ رجحان جاری رہا تو مالی سال 2025–26 کے اختتام تک ترسیلاتِ زر کا مجموعی حجم 40 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، جو پاکستان کے بیرونی اور مالی استحکام کے لیے ایک مضبوط سہارا ثابت ہوگا۔