خیبرپختونخوا کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس ذوالفقار حمید نے جرائم اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک نئی تاریخ رقم کر دی۔ انہوں نے منگل کے روز صوبے میں جرائم پیشہ افراد کا ریکارڈ رکھنے کے لیے ایک جدید ڈیٹا بیس سسٹم کا افتتاح کیا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ اب تک پنجاب کی طرح خیبرپختونخوا میں جرائم پیشہ افراد کا کوئی آن لائن ریکارڈ موجود نہیں تھا، لیکن اب ایک نئی ایپ کے ذریعے کسی بھی جرم میں ملوث مجرم کا مکمل ریکارڈ محفوظ کیا جائے گا۔
آئی جی نے مزید بتایا کہ پولیس کا انفراسٹرکچر مزید مضبوط بنا دیا گیا ہے۔ سہولت مرکز کی ایک جامع ایپ تیار کی گئی ہے جو براہ راست نادرا کے سسٹم سے منسلک ہے۔ اس کے علاوہ، آئی جی نے ای لائسنسنگ کا بھی افتتاح کیا گیا ہے جس کے بعد اب لوگ گھر بیٹھے ڈرائیونگ لائسنس کے لیے اپلائی کر سکتے ہیں اور آن لائن چالان کی ادائیگی بھی ممکن ہو گئی ہے۔
اس موقع پر آئی جی کا کہنا تھا کہ پہلے کریمینل ریکارڈ مینول (دستی) طور پر رکھا جاتا تھا، لیکن اب اسے مکمل طور پر کمپیوٹرائزڈ اور آن لائن کر دیا گیا ہے۔ مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اگلے ایک سے دو سالوں میں صوبے کے تمام پولیس اسٹیشنز اور چوکیوں کو سولر انرجی پر منتقل کیا جائے گا۔ پولیس کے پاس اب جدید ڈرون ٹیکنالوجی بھی موجود ہے جس کی مدد سے گزشتہ سال کی نسبت 25 فیصد زیادہ ہائی ویلیو ٹارگٹس کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
انسپکٹر جنرل نے کرک، دیر، کرم اور ڈی آئی خان کے اضلاع میں کی گئی کامیاب کارروائیوں کا ذکر بھی کیا۔ مزید برآں، ٹریفک رابطہ ایپ میں بھی نئے فیچرز شامل کیے گئے ہیں تاکہ شہریوں کو زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کی جا سکے۔ انہوں نے پشاور میں سیف سٹی پروجیکٹ پر بھی کام تیزی سے جاری ہے، جس کا 50 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس پراجیکٹ کی تکمیل کے بعد چہرہ شناسی (فیس ریکگنیشن) میں بہت آسانی ہوگی۔ اس موقع پر آئی جی نے یقین دلایا کہ یہ تمام اقدامات صوبے کو جرائم اور دہشت گردی سے پاک کرنے میں ایک اہم کردار ادا کریں گے۔