منگل کو وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اپنے چینی ہم منصب وانگ یی سے ملاقات کی ہے۔ چین نے پاکستان کی اپنی خودمختاری کا پختہ دفاع کرنے پر تعریف کی اور پاکستان کو ایک ہمہ موسمی تزویراتی شراکت دار اور آہنی دوست قرار دیا ہے۔
وزارت خارجہ کی جانب سے ملاقات کے بارے میں جاری کردہ مکمل بیان میں کہا گیا ہے کہ "ڈپٹی پرائم منسٹر/وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے آج بیجنگ میں 20ویں CPC مرکزی کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو کے رکن اور چین کے وزیر خارجہ وانگ یی سے ملاقات کی ہے۔
یہ ملاقات روایتی گرمجوشی اور خیر سگالی کے ساتھ ہوئی جو پاک چین دوستی کی پہچان ہے۔ دونوں رہنماؤں نے وسیع موضوعات پر گہرائی سے تبادلہ خیال کیا جن میں جنوبی ایشیا کی موجودہ صورتحال، دوطرفہ تعلقات کے مختلف پہلو اور کثیر الجہتی فورمز پر تعاون شامل ہیں۔
ڈپٹی پرائم منسٹر/وزیر خارجہ ڈار نے اپنی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور حق خود دفاع کے تحفظ میں پاکستان کی غیر متزلزل حمایت پر چینی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کیا۔ چین کے بنیادی مسائل پر پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے، انہوں نے قیادت کے وژن اور دونوں برادر ممالک کے عوام کی خواہش کے مطابق، آل ویدر سٹریٹیجک کواپریٹو پارٹنرشپ کو مزید گہرا کرنے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
ڈپٹی پرائم منسٹر/وزیر خارجہ نے جموں و کشمیر تنازعہ کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کو خطے میں پائیدار امن کے حصول کے لیے اہم قرار دیا ہے۔
ڈپٹی پرائم منسٹر/وزیر خارجہ کا بیجنگ میں خیرمقدم کرتے ہوئے وزیر خارجہ وانگ یی نے اس بات پر زور دیا کہ چین پاکستان کو ایک آہنی دوست اور ہمہ موسمی تزویراتی شراکت دار سمجھتا ہے۔ انہوں نے دوطرفہ تعلقات کو تعاون اور اشتراک کی نئی بلندیوں تک لے جانے کی چین کی خواہش کا اظہار کیا۔ پاکستان کی اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ میں اس کے پختہ موقف کی تعریف کرتے ہوئے، انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ چین علاقائی امن، ترقی اور استحکام کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔ وزیر خارجہ وانگ یی نے یہ بھی اعادہ کیا کہ ایک آہنی بھائی کی حیثیت سے چین ہمیشہ پاکستان کی خودمختاری، سالمیت اور ترقی کی راہ میں معاونت کرے گا۔
دونوں فریقوں نے پاک چین تعلقات کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا اور دوطرفہ تعلقات کی مثبت رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے تجارت، سرمایہ کاری، ICT، زراعت، صنعت کاری اور دیگر اہم شعبوں میں تعاون کو گہرا کرنے کا عزم کیا۔ دونوں فریقوں نے علاقائی رابطے اور اقتصادی ترقی کو بڑھانے کے لیے CPEC کی اہمیت پر زور دیا اور CPEC فیز II کی مسلسل پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے باہمی جیت پر مبنی تعاون کے ابھرتے ہوئے مواقع پر بھی زور دیا جس میں خاص طور پر CPEC منصوبوں میں تیسرے فریق کی شرکت کے نئے راستے نکالنا ہے۔
دونوں رہنماؤں نے خطے اور اس سے باہر امن، سلامتی اور پائیدار ترقی کے اپنے مشترکہ اہداف کو آگے بڑھانے کے لیے کثیر الجہتی فورمز سمیت تمام سطحوں پر قریبی رابطے اور ہم آہنگی برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔”