خیبر پختونخوا کے لوئر کرم اور مہمند اضلاع میں پائیدار امن کے قیام اور بڑھتی ہوئی بدامنی کے حل کے لیے اہم جرگے منعقد ہوئے جن میں مقامی عمائدین، قبائلی رہنماؤں اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی ہے۔
لوئر کرم کے علاقے بالش خیل میں ایف سی فورٹ میں ایک اہم جرگہ منعقد ہوا جس میں اہل تشیع اور اہلسنت کے عمائدین کے ساتھ ساتھ گرینڈ جرگہ کے نمایاں اراکین نے شرکت کی۔ اس جرگے کا بنیادی مقصد خطے میں پائیدار امن، ہم آہنگی اور باہمی اعتماد کو فروغ دینا تھا۔
اجلاس کے دوران فریقین نے حالیہ مسائل پر کھل کر بات کی اور اس بات پر زور دیا کہ تمام اختلافات کو صرف بات چیت اور قبائلی جرگہ روایت کے ذریعے ہی حل کیا جائے گا۔ عمائدین نے کہا کہ پائیدار امن اور استحکام اجتماعی کوششوں، صبر و تحمل اور ایک دوسرے کے مؤقف کے احترام سے ہی ممکن ہے۔ مقامی قیادت نے امید ظاہر کی کہ ان مذاکرات سے تعلقات بہتر ہوں گے اور ضلع کا سماجی ڈھانچہ مزید مضبوط ہوگا۔
دوسری جانب، ضلع مہمند کے صدر مقام غلنئی میں ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی خیبر پختونخوا کی زیر صدارت ایک بڑا جرگہ منعقد ہوا ہے۔ اس جرگے میں ڈپٹی کمشنر مہمند، کمانڈنٹ مہمند رائفلز، ایس ایس پی، اور ڈی پی او سمیت مختلف قبائل کے عمائدین نے شرکت کی۔
جرگے کے دوران عمائدین نے آئی جی سی ٹی ڈی کو روایتی پگڑی (قلہ لنگی) پہنا کر خوش آمدید کہا اور علاقے میں بڑھتی ہوئی بدامنی پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ قبائلی رہنماؤں نے حکام سے متعدد اہم مطالبات پیش کیے ہیں- رہنماؤں نے پولیس کو جدید اسلحہ فراہم کرنے کا مطابہ کیا تاکہ وہ دہشت گردوں کا مؤثر مقابلہ کر سکیں۔ انہوں مقامی نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور سی بی ایم فنڈز کو ضلع کی ترقی پر خرچ کرنے کا مطالبہ کیا۔
مشران نے علاقے میں جرگہ سسٹم کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ مقامی مسائل حل ہو سکیں۔
انہوں نے حکام سے علاقے میں ٹارگٹڈ آپریشنز کے ذریعے دہشت گردوں کا خاتمہ کا مطالبہ حکومت کے سامنے رکھا۔
انہوں نے کہا کہ پاک افغان گورسل بارڈر کو تجارت کے لیے کھولا جائے تاکہ روزگار کے مواقع بڑھیں۔
جرگے نے مطالبہ کیا کہ حویضئی بیزئی میں جاری بدامنی کا فوری سدباب کیا جائے اور
ماربل سٹی اور حویضئی بیزئی پہاڑوں کو دوبارہ کھولا جائے
عمائدین نے شکوہ کیا کہ انضمام کے بعد ان سے اختیارات چھین لیے گئے ہیں اور وہ بے بس ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں اب بھی دہشت گردی کے واقعات ہو رہے ہیں اور مقامی لوگوں کو تحفظ فراہم نہیں ہے۔
جرگے سے خطاب کرتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی نے یقین دہانی کرائی کہ حکومت قبائلی علاقوں میں ہر حال میں امن قائم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ شرپسند عناصر امن و امان کو خراب کرنا چاہتے ہیں، لیکن حکومت کمزور نہیں ہے۔ انہوں نے قبائلی مشران کے جرگہ نظام کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ روایتی طریقہ کار اور باہمی اتحاد سے ہی دہشت گردوں کو شکست دی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت قبائلی عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کے مسائل حل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے قبائلی مشران کی قربانیوں کو سراہا اور کہا کہ جس قوم نے کشمیر کے لیے قربانیاں دی ہیں، وہ اپنے علاقے کے امن کے لیے بھی ضرور قربانی دے گی۔ انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت قبائلیوں کو مایوس نہیں کرے گی اور ان کے تمام مطالبات پر غور کیا جائے گا۔