پیر، 9 ستمبر 2025 کو محکمہ داخلہ و قبائلی امور خیبر پختونخوا نے ایک پریس ریلیز جاری کی ہے جس میں 8 ستمبر کے اعداد و شمار پیش کیے گئے، جو افغان شہریوں کی وطن واپسی کے جاری عمل کی عکاسی کرتی ہے۔
ان اعداد و شمار کے مطابق، صوبے کے مختلف سرحدی راستوں سے افغان مہاجرین کی واپسی کا سلسلہ جاری ہے۔ پیر کے روز طورخم بارڈر سے 2,491 افراد واپس بھیجے گئے، جن میں سے 746 ایسے تھے جو قانونی دستاویزات کے بغیر پاکستان میں مقیم تھے۔ یہ تعداد اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ حکومت پاکستان اپنے غیر قانونی مقیم مہاجرین کو منظم طریقے سے واپس بھیجنے کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔
محکمہ داخلہ کے مطابق، اب تک خیبر پختونخوا کے راستے 7 لاکھ 43 ہزار سے زائد افراد واپس جا چکے ہیں۔ ان میں سے 6 لاکھ 5 ہزار، 992 افراد وہ ہیں جو غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم تھے۔ اس کے علاوہ، 89 ہزار، 467 پروف آف رجسٹریشن کارڈ ، پی او آر ہولڈرز اور 48 ہزار، 254 افغان سیٹیزن کارڈ ہولڈرز کو بھی ان کے وطن واپس بھیجا گیا ہے۔ یہ اعداد و شمار یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ صرف غیر قانونی مہاجرین ہی نہیں بلکہ قانونی دستاویزات رکھنے والے مہاجرین بھی بڑی تعداد میں وطن واپس جا رہے ہیں۔
محکمہ داخلہ نے یہ بھی بتایا کہ سب سے زیادہ واپسی طورخم بارڈر کے ذریعے ہوئی ہے۔ یہ علاقہ افغان مہاجرین کی پاکستان میں آمد اور واپسی کا سب سے بڑا ذریعہ رہا ہے۔ اس کے علاوہ، دیگر صوبوں بشمول اسلام آباد، پنجاب، آزاد کشمیر، اور گلگت بلتستان سے بھی 30 ہزار 694 افغان باشندوں کو واپس بھیجا گیا ہے۔
محکمہ داخلہ نے واضح کیا کہ یہ پورا عمل صوبائی حکومت اور دیگر متعلقہ اداروں کی نگرانی میں جاری ہے، تاکہ انخلا کا یہ عمل قانونی اور محفوظ طریقے سے مکمل ہو سکے۔ یہ نہ صرف پاکستان کی حکومت کی ایک منظم پالیسی کا حصہ ہے بلکہ ان افغان خاندانوں کے لیے بھی ایک نئی شروعات ہے جو برسوں کی مہاجرت کے بعد اپنے گھروں کو لوٹ رہے ہیں