ایران کی مسلح افواج کے چیف آف سٹاف میجر جنرل عبدالرحیم موسوی نے ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ 12 روزہ تنازعے کے دوران پاکستان کی حمایت پر شکریہ ادا کیا ہے۔ موسوی نے پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران یہ شکریہ ادا کیا ہے۔
ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق موسوی نے اس پورے تنازعے کے دوران پاکستان کے اصولی مؤقف اور ایران کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کو سراہا ہے۔ ایران نے اس تنازعے کو اسرائیل کی جانب سے مغربی اتحادیوں کی پشت پناہی سے ہونے والی بلا اشتعال جارحیت قرار دیا ہے۔ انہوں نے ایران کے کافی جانی نقصانات کا ذکر کیا جس میں سینئر کمانڈروں کی ہلاکتیں بھی شامل تھیں لیکن کہا کہ ایران کے فیصلہ کن جوابی حملوں نے اسرائیل کو جنگ بندی پر مجبور کیا ہے۔
موسوی نے امریکہ پر تنازعے میں براہ راست حصہ لینے اور ایرانی میزائل اور ڈرون حملوں سے اسرائیل کو بچانے کے لیے اپنی فوجی وسائل کو متحرک کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کئی مغربی ممالک کو بھی اسرائیل کو مادی اور زبانی مدد فراہم کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
یاد رہے کہ یہ تنازعہ 13 جون کو شروع ہوا جب اسرائیل نے ایران میں فضائی حملے کیے جن میں ملک کے جوہری پروگرام سے منسلک فوجی کمانڈروں اور سائنسدانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ایران نے اسرائیلی شہروں پر بیلسٹک میزائل حملوں سے جواب دیا۔ اس لڑائی نے ایران اور امریکہ کے درمیان جاری جوہری مذاکرات میں خلل ڈالا جس کے بعد امریکہ بھی ایرانی جوہری تنصیبات پر بنکر بسٹنگ حملوں کے ساتھ تنازعے میں شامل ہو گیا۔ اس تنازعے نے ایران اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان تعلقات میں بھی تناؤ پیدا کر دیا ہے، ایران نے آئی اے ای اے کی جانب سے تباہ شدہ جوہری مقامات کے معائنے کی درخواستوں کو مسترد کر دیا ہے اور ایجنسی کے ساتھ تعاون معطل کر دیا ہے۔