وسطی ایشیا کے ممالک سے رجسٹرڈ افغان باشندوں کی بے دخلی پر احتجاج

تاجکستان کے کئی شہروں سے رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو مقامی پولیس نے طلب کیا اوربغیر
کسی قانونی عمل کے ان کو ملک چھوڑنے کا کہا۔ ملک بدر کیے جانے والے افراد کے پاس
عارضی ویزے اور باقی ضروری کاغذات موجود تھے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بے دخل
کیے جانے والے قانونی طور پررجسٹرڈ تھے۔


ریڈیو فری یورپ کی ایک رپورٹ کے مطابق تاجکستان میں موجود طالبان حکومت کے افغان
کونسلیٹ نے کہا ہے کہ دسمبر 2024 میں 60 سے زائد افغان خاندانوں کو تاجکستان سے بے
دخل کر دیا گیا۔


افغان کونسلٹ کا کہنا ہے کہ بے دخل کیے جانے والے تمام قانونی طور پر رجسٹرڈ تھے۔ جبکہ
تاجکستان کے وزارت داخلہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس بے دخلی سے وہ بلکل لاعلم ہیں
اور غیرملکیوں کو صرف اس وجہ سے بے دخل کیا جا سکتا ہے اگر وہ امیگریشن قوانین کی
خلاف ورزی کریں۔


دوشنبے میں موجود اقوامی متحدہ کے ادارہ براہ مہاجرین کے دفتر نے تصدیق کی ہے کہ 37
سے زائد مہاجرین جن کے پاس قانونی دستاویز موجود تھیں ان کو ملک بدر کیا جا چکا ہے۔
تا جکستان کا افغانستان کے ساتھ 1300 کلومیٹر کا بارڈر ہے جس سے قانونی اورغیرقانونی
طریقے سے لوگ داخل ہوتے ہیں۔


افغنستان میں 2021 میں طلبان حکومت آنے کے بعد کافی تعداد میں افغان مہاجرین نے وسطی
ایشیا کا رخ کیا-


دوشنبے کے مضافات میں واقع واحدت ٹاون میں اکثریت افغان کمیونٹی کئی دہایئوں سے آباد ہے۔
یاد رہے کی 2021 اور 2022 میں اقوام متحدہ کی طرف سے تاجکستان سے مہاجرین کی بڑی
تعداد کو بےدخل کرنے پر شدید تنقید کی گئی تھی۔


ایران نے بھی لاکھوں افغان مہاجرین کو واپس اپنے ملک بھیجنے کے اقدامات کو عمل میں لانے
کا منصوبہ پیش کیا ہے جبکہ پا کستان اب تک 8 لاکھ کے قریب مہاجرین کو افغانستان بھیج چکا
ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں