امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ امریکہ بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازعے میں مداخلت نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا ہے کہ دو جوہری طاقتوں کے درمیان لڑائی بنیادی طور پر امریکہ کا مسئلہ نہیں ہے۔
امریکی ٹی وی سکائی نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران وینس کا یہ تبصرہ دونوں ممالک کے درمیان حالیہ میزائل اور ڈرون حملوں کے تبادلے کے بعد سامنے آیا ہے ۔ بھارت نے دعویٰ کیا کہ اس کے میزائل حملوں میں پاکستان میں 31 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ بھارت نے دعویٰ کیا کہ ان کے حملوں نے "دہشت گردوں کے انفراسٹرکچر” کو نشانہ بنایا ہے مگر پاکستان نے اس کی تردید ہے۔
اگرچہ امریکہ صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرے گا لیکن وینس نے امریکی مداخلت کی حدبندی پر زور دیا ہے۔
نائب صدر نے کہا کہ "ہم جو کر سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ ان لوگوں کو تھوڑا سا کم کرنے کی ترغیب دینے کی کوشش کریں لیکن ہم ایسی جنگ کے درمیان شامل نہیں ہوں گے جو بنیادی طور پر ہمارا مسئلہ نہیں ہے اور جس کا امریکہ کی اسے کنٹرول کرنے کی صلاحیت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ سفارتی کوششیں جاری رکھے گا کیونکہ کسی بھی فریق کو "ہتھیار ڈالنے” پر مجبور کرنا ممکن نہیں ہے۔
وینس نے امید ظاہر کی کہ یہ تنازعہ وسیع علاقائی جنگ یا جوہری تنازعہ میں تبدیل نہیں ہوگا اور کہا کہ ابھی ہمیں نہیں لگتا کہ ایسا کچھ ہونے والا ہے۔
صدر ٹرمپ اور وینس نے پہلے تنازعات کے فریقین کے درمیان براہ راست مذاکرات نہ ہونے کی صورت میں ثالثی کی کوششوں سے دستبردار ہونے کی رضامندی ظاہر کی تھی۔ اس قسم کا موقف یوکرین میں تنازعہ سے بھی ظاہر ہوتا ہے۔
امریکی نائب صدر کا یہ حالیہ نقطہ نظر سیکرٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو کے اقدامات کے برعکس ہے، جنہوں نے بھارت اور پاکستان دونوں کے رہنماؤں سے رابطہ کیا اور "فوری طور پر کشیدگی کم کرنے” کی تلقین کی ہے۔ پاک بھارت کشیدگی کی کمی کے لیے بین الاقوامی سفارتی کوششیں جاری ہیں۔اس سلسلے میں ایرانی اور سعودی وزرائے خارجہ جمعرات کو دہلی پہنچ رہے ہیں۔