بگرام ایئربیس چین کے قابو میں ہے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا دعوٰی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر دعوی کیا ہے کہ افغانستان میں بگرام ایئربیس چین کے قابو میں ہے۔

منگل کے روز واشنگٹن میں نیشنل ریپبلکن کانگریشنل کمیٹی ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگر وہ صدر ہوتے تو بہت سی آفات بشمول افغانستان سے انخلا کی حقیقت مختلف ہوتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ‘افغانستان میں یہ تباہی کبھی نہ ہوتی جو ہمارے ملک کی تاریخ کا سب سے شرمناک لمحہ تھا۔’

ٹرمپ نے مزید کہا کہ اگرچہ انہوں نے انخلا کا منصوبہ بنایا تھا لیکن وہ ‘بگرام ائیر بیس کو اپنے پاس رکھنے’ والے تھے جسے انہوں نے دنیا کے سب سے بڑے اڈوں میں سے ایک قرار دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ "میں اسے افغانستان کے لیے نہیں رکھنے والا تھا کیونکہ یہ اس جگہ سے ایک گھنٹہ دور ہے جہاں چین اپنے جوہری ہتھیار بناتا ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ ‘کیا یہ اچھا نہیں ہوتا کہ یہ ہمارے پاس ہوتا؟ آپ جانتے ہیں کہ اب اس پر کس کا قبضہ ہے؟ اس پر چین کا قبضہ ہے۔’

یہ پہلی بار نہیں ہے جب ٹرمپ نے یہ دعویٰ کیا ہے۔ اس سے قبل مارچ میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ بگرام چینی کنٹرول میں ہے جس پر افغان حکومت کا سخت ردعمل سامنے آیا تھا۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا تھا کہ بگرام اسلامی امارت [طالبان حکومت] کے کنٹرول میں ہے، چین کے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں چینی فوج موجود نہیں ہے اور نہ ہی ہمارا کسی ملک کے ساتھ ایسا کوئی معاہدہ ہے موجود ہے۔

بگرام ایئربیس افغانستان پر امریکی حملے کے دوران امریکی افواج کا ہیڈ کوارٹر تھا۔ یہ اڈہ ملک کے دارالحکومت کابل سے 44 کلومیٹر شمال میں واقع ہے۔

حال ہی میں یہ ایئربیس اس قیاس آرائی کی وجہ سے خبروں میں رہا کہ امریکہ اس بیس کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ تاہم اب تک کوئی حتمی رپورٹ سامنے نہیں آئی ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں