پاکستان میں موجود معدنیات غیر ملکی قرضوں سے آزادی کا پروانہ ہے،  وزیراعظم شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے  کہا ہے کہ پاکستان کے کھربوں ڈالر کے غیر استعمال شدہ معدنی ذخائر قوم کو قرضوں سے معاشی آزادی دلا سکتے ہیں۔

منگل کے روز پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم 2025 (پی ایم ائی ایف 25) کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز نے زور دیا کہ ان وسائل سے بروقت استفادہ پاکستان کو بین الاقوامی مالیاتی اداروں جیسے کہ آئی ایم ایف  پر انحصار سے آزاد کر سکتی ہے۔

دو روزہ پی ائی ایم ایف میں 300 غیر ملکی مندوبین نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے جناح کنونشن سینٹر میں شرکت کی ۔ اس فورم کا مقصد چاروں صوبوں بشمول آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں پاکستان کے کان کنی کے شعبے میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے ایک متحد فریم ورک قائم کرنا ہے۔ یہ فورم عالمی شراکت داروں کے لیے اس ابھرتے ہوئے شعبے میں منافع بخش سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم کا کام کرتا ہے۔

شہباز شریف نے ایک نئی پالیسی سمت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مستقبل کے سرمایہ کاری کے معاہدوں میں پاکستان کے اندر ویلیو ایڈیشن لازمی ہوگا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ "ہم خام مال کو باہر بھیجنے کی اجازت نہیں دیں گے۔” بلکہ اس کے بجائے حکومت سرمایہ کاروں کے ساتھ مل کر ڈاؤن اسٹریم صنعتیں قائم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جو خام مال کو برآمد کرنے کے بجائے تیار شدہ سامان میں تبدیل کرتی ہیں۔ شریف نے زور دیا کہ اس شراکت میں پاکستان کو ان صنعت کو ٹیکنالوجی کی منتقلی شامل ہوگی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ‘ایسے معاہدوں میں یہ شامل ہوگا کہ سرمایہ کار ٹیکنالوجی لائیں گے اور ایک مدت میں اسے پاکستان منتقل کریں گے۔’

وزیراعظم نے پاکستان کی معدنی دولت کی بے پناہ صلاحیت کو اجاگر کرتے ہوئے اس کی مالیت کھربوں ڈالر میں بتائی۔ انہوں نے ایک ایسے مستقبل کا تصور پیش کیا جہاں ان وسائل کی کامیاب ترقی ملک کے غیر ملکی قرضوں پر انحصار اور آئی ایم ایف کی مدد کی ضرورت کو ختم کر دے گی۔

اس فورم میں سندھ، بلوچستان اور پنجاب کے وزرائے اعلیٰ کے علاوہ بری فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے بھی شرکت کی۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں