پیر کے روز وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ٹیلی فون پر ‘دو طرفہ تعلقات، علاقائی سلامتی اور اقتصادی تعاون’ پر تبادلہ خیال کیا۔
وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ڈار نے امریکہ کے ساتھ اپنی شراکت داری کو مضبوط بنانے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔
وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ مارکو روبیو نے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی خواہش کا اظہار کیا جس میں خصوصی طور پر معدنیات سامل ہیں۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ڈار نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں کو اجاگر کیا جس کی روبیو نے سراہا ہے ۔ روبیو نے دہشت گردی کے خلاف تعاون بڑھانے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔
وزارت خارجہ نے کہا کہ "دونوں رہنماؤں نے افغانستان کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ سیکرٹری روبیو نے افغانستان میں رہ جانے والے امریکی فوجی ساز و سامان کے مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔”
اگرچہ امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں انسداد دہشت گردی پر تعاون کا ذکر کیا گیا ہے لیکن بیان میں افغانستان میں ہتھیاروں کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ تاہم اس میں ذکر کیا گیا ہے کہ ‘سیکرٹری اور نائب وزیر اعظم ڈار نے انسداد دہشت گردی پر مسلسل تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔’
محکمہ خارجہ نے یہ بھی کہا کہ روبیو نے غیر قانونی امیگریشن سے نمٹنے میں پاکستان کے تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔
محکمہ خارجہ نے مزید کہا کہ ‘انہوں نے پاکستان پر امریکی جوابی محصولات اور منصفانہ اور متوازن تجارتی تعلقات کی طرف پیش رفت کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔’
حال ہی میں داعش خراسان کے اہم رہنما شریف اللہ کی گرفتاری کے معاملے پر دونوں رہنماؤں کی بات چیت ہوئی تھی۔ شریف اللہ 2021 کے کابل ہوائی اڈے پر ہونے والے بم دھماکے میں ملوث تھا۔