بنوں کی تحصیل ڈومیل میں کم چشمی جامع مسجد میں 7 جون کو فتنہ الخوارج کے کچھ لوگوں کی آمد کے بعد لوگ نماز چھوڑ کر قریبی بڑی مسجد چلے گئے- بعد میں سب لوگ واپس جمع ہوئے۔ واقعے کے بعد علاقے میں کشیدگی کی فضا قائم ہو گئی ہےاور خوارج کے ساتھ سخت تلخ کلامی بھی ہوئی۔ عوام کا غصہ دیکھ کر خوارج کو مجبوراً واپس جانا پڑا
مزید تفصیلات کے مطابق آج شام پانچ بجے قوم کے مشران نے جرگہ بلایا ہے جس میں خوارجوں کو گاؤں میں جگہ دینے والوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا جائے گا۔
عینی شاہدین کے مطابق شدت پسند مخصوص انداز میں نماز کے اجتماع میں شریک ہوئے، جس پر مقامی افراد نے اعتراض کیا۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ وہ اسلام کے اصولوں اور جہاد کے تصور سے انکار نہیں کرتے، تاہم کسی غیر ریاستی اور خود ساختہ مسلح اقدام کو فساد تصور کرتے ہیں۔
اہل علاقہ نے واضح مؤقف اختیار کیا ہے کہ جب تک کسی مستند دینی ادارے یا معتبر مفتی کی جانب سے جہاد کا باضابطہ فتویٰ جاری نہ ہو، اُس وقت تک ایسی سرگرمیاں غیر شرعی اور ملکی قانون کے منافی ہیں۔
واقعے کے بعد مسجد کے باہر مقامی مشر نے عوام سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، "ہم پاکستان کے آئین، قانون اور عدلیہ کو تسلیم کرتے ہیں۔ ہم کسی بھی ایسے غیر ریاستی اقدام کا حصہ نہیں بن سکتے جس سے ملک میں بدامنی پھیلے۔”
صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے علاقے کے عمائدین نے ایک ہنگامی جرگہ طلب کر لیا ہے، جس میں آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کیا جائے گا تاکہ مستقبل میں ایسے ناخوشگوار واقعات سے بچا جا سکے اور علاقہ پُرامن رہے۔