پاکستان بھر میں مون سون کی شدید بارشوں اور اس کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے گزشتہ 11 دنوں میں کم از کم 78 افراد جاں بحق اور 130 زخمی ہوئے ہیں۔ یہ اعداد و شمار نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے جاری کی ہیں۔
27 جون سے 7 جولائی کے درمیان ریکارڈ کی گئی ہلاکتوں میں سب سے زیادہ خیبر پختونخوا (کے پی) میں 28، پنجاب میں 24، سندھ میں 15، بلوچستان میں 11، جبکہ آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) میں مزید چار افراد ہلاک ہوئے ہیں ۔
رپورٹ سے 24 گھنٹے قبل بارش سے متعلق مزید چھ اموات ہوئیں جن میں سے چار کے پی میں اور دو سندھ میں ہوئیں ہیں ۔ فلیش فلڈ، گھروں کے گرنے، آسمانی بجلی گرنے اور ڈوبنے کے واقعات میں تین افراد زخمی ہوئے ہیں ۔
این ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق 161 گھر مکمل طور پر تباہ ہوئے اور 91 مویشی بہہ گئے ہیں ۔ ایجنسی نے 19 ریسکیو آپریشنز کیے جن میں 233 افراد کو بچایا اور متاثرین میں ضروری سامان تقسیم کیا گیا ہے ۔
نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر (این ای او سی) نے 10 جولائی تک شدید بارشوں اور ممکنہ سیلاب کی وارننگ جاری کی ہے۔ پنجاب، سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخوا، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت کئی علاقے خطرے میں ہیں۔ چناب دریا پر مرالہ اور قادر آباد کے مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب متوقع ہے۔ دریائے سندھ، چناب، سوات، پنجکوڑہ، چترال اور ہنزہ سمیت بڑے دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ہونے کی توقع ہے خاص طور پر پیر پنجال پہاڑی سلسلے سے نکلنے والے نالوں کی وجہ سے شمال مشرقی پنجاب میں فلیش فلڈ کا زیادہ خطرہ ہے۔
آزاد جموں و کشمیر میں دریائے جہلم اور اس کے معاون دریا اور گلگت بلتستان میں دریائے ہنزہ اور اس کے معاون دریا بھی خطرے میں ہیں۔ جنوبی بلوچستان کو کیرتھر پہاڑی سلسلے سے بہنے والے نالوں سے سیلاب کا خطرہ ہے جس میں قابل ذکر آواران، خضدار، جھل مگسی، قلعہ سیف اللہ اور موسیٰ خیل اضلاع ہیں جو ممکنہ طور پر متاثر ہو سکتے ہیں۔