قومی سلامتی کمیٹی کی مسلح افواج کو بھارت کے خلاف کارروائی کی اجازت 

| شائع شدہ |16:05

آج قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف کی زیر صدارت منعقد ہوا ہے۔ اجلاس میں بھارت کی جارحیت میں شہید ہونے والے معصوم شہریوں کی روحوں کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی، شہداء کے لواحقین سے دلی تعزیت کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی گئی۔ قومی سلامتی کمیٹی نے بھارت کی بلا اشتعال، بزدلانہ اور غیر قانونی جنگی کارروائی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی سنگین صورتحال پر غور کیا گیا۔

6 اور 7 مئی 2025 کی درمیانی شب، بھارتی مسلح افواج نے پاکستانی حدود کے اندر متعدد مقامات پر مربوط میزائل، فضائی اور ڈرون سے حملے کیے گئے ہیں۔ جن علاقوں میں حملے کیے گئے ان میں صوبہ پنجاب کے علاقے سیالکوٹ، شکر گڑھ، مریدکے اور بہاولپور، اور آزاد جموں و کشمیر میں کوٹلی اور مظفرآباد علاقے شامل ہیں۔ ان بلا اشتعال اور بلا جواز حملوں میں جان بوجھ کر شہری علاقوں کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں معصوم مرد، خواتین اور بچے شہید ہوئے۔ اس حملوں میں مساجد سمیت شہری انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا ہے۔ بھارت کی اس جارحیت سے برادر خلیجی ممالک کی تجارتی ایئر لائنز کو بھی شدید خطرہ لاحق ہوا، جس سے ہزاروں مسافروں کی جانیں خطرے میں پڑ گئیں۔ اس کے علاوہ، نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کو بھی بین الاقوامی کنونشنز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا ہے۔

قومی سلامتی کمیٹی نے ان غیر قانونی اقدامات کی واضح طور پر پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی صریح خلاف ورزی کے طور پر مذمت کی، جو بین الاقوامی قانون کے تحت واضح طور پر جنگی کارروائیاں ہیں۔ قومی سلامتی کمیٹی کے بعد جاری بیانیہ میں بتایا گیا کہ بھارتی فوج کی جانب سے معصوم خواتین اور بچوں سمیت شہریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا ایک گھناؤنا اور شرمناک جرم ہے، جو انسانی رویے کے تمام اصولوں اور بین الاقوامی قانون کی دفعات کی خلاف ورزی ہے۔

پاکستان نے اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کے کیمپوں کی موجودگی کے بھارتی الزامات کو سختی سے مسترد کیا ہے۔ یاد رہے کہ 22 اپریل 2025 کے  پہلگام حملے کے فوراً بعد پاکستان نے بھارت کو ایک شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی مخلصانہ پیشکش کی تھی جسے بدقسمتی سے قبول نہیں کیا گیا۔ بین الاقوامی میڈیا کے نمائندوں نے پہلے ہی 6 مئی 2025 کو ان "فرضی دہشت گرد کیمپوں” کا دورہ کر چکے تھے اور مزید دورے 7 مئی 2025 کے لیے طے ہوئے تھے۔ تاہم، اپنے جھوٹ کے افشاں ہونے کے خوف اور اپنے دعوؤں کے بارے میں ذرہ برابر ثبوت کے بغیر، بھارتی قیادت اپنے خیالی تصورات اور قلیل مدتی سیاسی مقاصد کو پورا کرنے کے لیے معصوم شہریوں پر حملہ کرنے کی حد تک گر گئی ہے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ پاکستان اپنے معصوم لوگوں پر حملے پاکستان کے لیے قابل برداشت ہے اور نہ ہی قابل قبول۔

 بیان میں کہا گیا کہ ہوش اور عقل سے عاری بھارت نے ایک بار پھر خطے میں آگ بھڑکائی ہے اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے نتائج کی تمام تر ذمہ داری بھارت پر عائد ہوگی۔

پاکستانی مسلح افواج نے حق دفاع اور جوابی کارروائی کے فریم ورک کے مطابق بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کی علاقائی سالمیت، بشمول آزاد جموں و کشمیر کا پختہ عزم کے ساتھ دفاع کیا اور اس عمل میں پانچ بھارتی لڑاکا طیارے اور بغیر پائلٹ کے ڈرونز بھی مار گرائیں ہیں۔

وزیراعظم آفس سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے مطابق پاکستان کو معصوم جانوں کے ضیاع اور اپنی خودمختاری کی صریح خلاف ورزی کا بدلہ لینے کے لیے، اپنے منتخب کردہ وقت، جگہ اور طریقے سے حق دفاع کے تحت جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے ۔ جاری بیان میں بتایا گیا کہ اس سلسلے میں پاکستانی مسلح افواج کو مناسب کارروائی کرنے کی مکمل اجازت دے دی گئی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ بھارت کی کھلی جارحیت پر پوری پاکستانی قوم مسلح افواج کی بہادری اور اپنی مادر وطن کے دفاع میں ان کے بروقت اقدام کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور ان کو سراہتی ہے۔ قوم کسی بھی مزید جارحیت کے مقابلے میں متحد اور پرعزم کھڑی ہے۔

قومی سلامتی کمیٹی بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کے بلا اشتعال غیر قانونی اقدامات کی سنگینی کو تسلیم کرے اور اسے بین الاقوامی اصولوں اور قوانین کی صریح خلاف ورزیوں پر جوابدہ ٹھہرائے۔

اعلامیے میں پاکستان وقار اور عزت کے ساتھ امن کے لیے پرعزم ہے اور اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ وہ اپنی خودمختاری، علاقائی سالمیت کی کسی بھی خلاف ورزی کی ہرگز اجازت نہیں دے گا۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں