صوبہ خیبر پختونخوا کے ڈویژن ڈیرہ اسماعیل خان اور بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں تقریباً 25 ایکڑ پر پھیلی پوست کی کاشت کا ایک بڑا آپریشن دریافت ہوا ہے۔
اس کاشت سے منشیات کی اسمگلنگ اور دہشت گردی کے درمیان تعلق کے بارے میں سنگین خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
پوست کی یہ کاشت بنیادی طور پر علاقے پستواری اور کوچمینا میں واقع ہے جہاں سے تقریباً 500 کلو گرام افیون حاصل ہوئی ہے جس کا تخمینہ قیمت تقریباً 1.6 ارب روپے ہے۔
تاہم خیبر پختونخوا کی حکومت اور اینٹی نارکوٹکس فورس نے ایسی کسی سرگرمی سے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔ معتبر ذرائع کے مطابق کم از کم چالیس عسکریت پسند جن میں طارق کلاچی اور حبیب الرحمان شامل ہیں اس کاشت میں معاونت کر رہے ہیں۔ یہ عسکریت پسند ان علاقوں کو اپنے ٹھکانوں کے طور استعمال کرتے ہیں۔
خبر میں بتایا گیا ہے کہ پوست کی کاشت کی رکھوالی اور پیداوار کے لیے افغان مزدوروں کو یہاں مامور کیا گیا ہے۔ یہ اب ٹی ٹی پی کی تنظیم ” فیض اللہ اخوانی گروہ” کے مالی مفادات کے تحت کام کر رہے ہیں۔
اس کاشت سے حاصل شدہ افیون سوشل میڈیا کے متعدد پلیٹ فارمز پر فروخت کی جارہی ہے۔ اس کاروبار سے حاصل ہونے والی آمدن سے پاکستان میں دہشت گرد سرگرمیوں کی مالی معاونت کے لیے استعمال ہو رہی ہیں ۔
یاد رہے کہ افغانستان میں طالبان عبوری حکومت آنے کے بعد پوست کی کاشت میں نمایاں طور پر کمی سامنے آئی ہے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان میں اس صورتحال کا تدارک کرنے کے لیے حکومتی مداخلت اور مربوط کلیئرنس آپریشنز اور جامع انسداد منشیات حکمت عملی کو فلفور فعال کریں تاکہ دہشت گردوں کے مالی وسائل کو ختم کرکے قومی سلامتی کو محفوظ بنایا جا سکے اور نئی نسل کو اس قسم کی خطرناک منشیات سے دور رکھا جا سکے۔