پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی کے بعد کاروبار روک دیا گیا

پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں پیر کے روز غیر معمولی مندی دیکھنے میں آئی جب 100 انڈیکس میں 6 ہزار 249.10 پوائنٹس کی بڑی کمی واقع ہوئی جو کہ 5.26 فیصد بنتی ہے۔ اس شدید مندی کے بعد مارکیٹ میں ایک گھنٹے کے لیے کاروبار روک دیا گیا۔

آج دوپہر 12 بجے تک، بینچ مارک 100 انڈیکس 112,542.56 پوائنٹس پر ٹریڈ کر رہا تھا۔ دن کا آغاز اگرچہ مثبت ہوا تھا لیکن جلد ہی انڈیکس میں تیزی سے کمی واقع ہونا شروع ہو گئی اور صبح 10 بجے تک یہ 3 ہزار سے زائد پوائنٹس گر کر 115,414.09 پر پہنچ گیا۔

مارکیٹ 117,601.62 کی بلند سطح پر کھُلا لیکن فوری طور پر تنزلی کا شکار ہو کر 115,397.00 کی کم ترین سطح پر آ گیا۔ ابتدائی اوقات میں 63.14 ملین شیئرز کا کاروبار ہوا۔

اس شدید گراوٹ کے باوجود، کے ایس ای 100 انڈیکس نے گزشتہ سال کے مقابلے میں 65.78 فیصد کا نمایاں اضافہ دکھایا ہے۔ تاہم سال بہ تاریخ تبدیلی اب بھی معمولی سطح پر یعنی 0.25 فیصد ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سیشن میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج 118,791.66 پر بند ہوا تھا۔ آج کی رینج 115,397.00 اور 117,601.62 کے درمیان رہی جبکہ 52 ہفتوں کی رینج 68,710.50 اور 120,796.67 کے درمیان ہے۔

سیمنٹ، کمرشل بینک، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن کمپنیاں، او ایم سی، ریفائنری اور پاور جنریشن سمیت تمام اہم سیکٹرز میں فروخت کا دباؤ دیکھا گیا۔ حبکو، اے آر ایل، ماری، او جی ڈی سی، پی پی ایل، پی او ایل، پی ایس او، سوئی ناردرن اور سوئی سدرن جیسے بڑے اسٹاکس بھی سرخ نشان پر ٹریڈ ہوئے۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سی ای او محمد سہیل کا نجی خبر رساں ادارہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ عالمی اسٹاک مارکیٹ میں کریش کے بعد پاکستانی مارکیٹ میں 3 ہزار سے زائد پوائنٹس کی کمی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شیئرز کی فروخت کا یہ رجحان ایک مضبوط ہفتے کے بعد سامنے آیا ہے، جس نے اقتصادی محاذ پر حوصلہ افزا پیش رفت کی وجہ سے فائدہ اٹھایا تھا۔

بین الاقوامی سطح پر، پیر کے روز ایشیا کے بڑے اسٹاک انڈیکس گر گئے۔ اس کی وجہ وائٹ ہاؤس کے حکام کی جانب سے اپنے حالیہ ٹیرف کے نفاذ کے منصوبوں سے پیچھے ہٹنے کا کوئی اشارہ نہ دینا ہے۔ سرمایہ کاروں کا خیال ہے کہ کساد بازاری کے بڑھتے ہوئے خطرے کے پیش نظر مئی کے اوائل میں امریکی شرح سود میں کمی دیکھی جا سکتی ہے۔

دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹوں میں یہ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ سرمایہ کاروں کو اپنی دوا لینی پڑے گی اور وہ چین کے ساتھ اس وقت تک کوئی معاہدہ نہیں کریں گے جب تک امریکی تجارتی خسارہ دور نہیں کر لیا جاتا۔ بیجنگ نے اعلان کیا ہے کہ اسٹاک مارکیٹوں نے اپنے انتقامی منصوبے کو ظاہر کر دیا ہے۔چین ٹریف کے معاملے پر عالمی تجارتی تنظیم سے رجوع کر چکا ہے۔

عالمی معاشی ترقی کے حوالے سے زیادہ تاریک امکانات کے باعث تیل کی قیمتیں مسلسل دباؤ کا شکار رہیں۔ گزشتہ ہفتے ہونے والے بڑے نقصانات کے بعد یہ رجحان برقرار رہا۔

برینٹ کروڈ آئل کی قیمت میں 1.35 ڈالر کی کمی واقع ہوئی اور یہ 64.23 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی۔ اسی طرح، امریکی لائٹ کروڈ آئل کی قیمت 1.395 ڈالر گر کر 60.60 ڈالر فی بیرل ہو گئی۔

یاد رہے کہ صرف تین دن قبل پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے 119,000 پوائنٹس کی اپنی بلند ترین ریکارڈ سطح کو چھوا تھا۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں