ضلع کرم میں حکومت کی طرف سے بنکروں کو مسماری کے عمل کے باوجود امن وامان کی صورتحال تاحال غیر یقینی شکار ہے۔
کوہاٹ اور پشاور میں امن کے قیام کے لیے متعدد جرگے ہونے کے باوجود، کسی بھی معاہدے پر عمل درآمد ایک بڑا چیلنج بنا ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق دونوں فریقین کے قبائل کے درمیان امن کی طرف پیشرفت جاری ہے لیکن اب بھی چیلنجز موجود ہیں ۔
سیکیورٹی کلیئرنس کے انتظار کی وجہ سے امدادی قافلے تاخیر کا شکار ہیں جس کی وجہ سے مکینوں کو خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ مزید برآں پٹرول اور ڈیزل کی عدم دستیابی سے ایندھن کی قلت کی وجہ سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے ۔
مقامی لوگوں کے مطابق چار ماہ سے سڑکوں کی بندش اور موسم کی خرابی کی وجہ سے متاثرہ آبادی کو درپیش مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
اب تک درجنوں افراد زخمی اور 100 سے زائد افراد کی جانیں اس لڑائی کی نظر ہو چکی ہیں۔
اگرچہ امداد وقفوں سے علاقے میں پہنچ رہی ہے، لیکن ہر قافلے کو کرام روانہ ہونے سے پہلے سیکیورٹی کلیئرنس درکار ہوتی ہے ۔ اطلاعات کے مطابق 435 ٹرک کرم پہنچ چکے ہیں۔ تاہم تاجر برادری اور قبائلی رہنماؤں نے شکایت کی ہے کہ ضلع کی بڑی آبادی کے لیے یہ امداد ناکافی ہے جس سے مقامی آبادی کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔