وزیراعظم محمد شہباز شریف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جامع مذاکرات کی سہولت فراہم کریں۔ انہوں نے حالیہ چار روزہ فوجی تصادم کے بعد جنگ بندی کو یقینی بنانے میں ٹرمپ کے کردار کو سراہا ہے۔
4 جون 2025 کو امریکی یومِ آزادی کی 249 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، شہباز شریف نے ٹرمپ کو "امن کا آدمی” قرار دیا اور تنازع کو فیصلہ کن انداز میں ختم کرنے کا سہرا انہیں دیا ہے۔
وزیراعظم نے زور دیا کہ یہ تنازع، جس میں 6-7 مئی کو بھارتی جارحیت کے واقعے کے بعد پاکستان نے اپنے دفاع میں بھارت کے چھ لڑاکا طیارے مار گرائے تھے اور جس کے نتیجے میں 33 پاکستانی شہری جاں بحق ہوئے تھے، ان نے "پہلگام واقعے” کو ایک جھوٹا فلیگ آپریشن بتایا ہے ۔
وزیراعظم نے اس واقعے کی غیر جانبدارانہ بین الاقوامی تحقیقات کے لیے پاکستان کی پیشکش کو اجاگر کیا، جس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سے اس کا جواب جارحیت سے دیا گیا۔ شہباز شریف نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت کو اپنے دعووں کو ثابت کرنے کے لیے ٹھوس شواہد فراہم کرنے چاہیے تھے۔
شہباز شریف نے جنگ بندی پر اظہار تشکر کرتے ہوئے وسیع تر مذاکرات کی ضرورت پر بھی زور دیا اور تجویز پیش کی کہ ٹرمپ کی شمولیت دونوں جوہری ہمسایوں کے درمیان دیرپا امن کے حصول میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ تعلقات نئی دوستی کے دور میں داخل ہو رہے ہیں اور قریبی روابط کو بحال کیا جا رہا ہے۔