بھارت کے ساتھ کشیدگی سے پاکستان کی معاشی ترقی متاثر ہوگی: موڈیز کا دعوٰی

| شائع شدہ |18:01

معروف عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی سے پاکستان کی معاشی ترقی پر منفی اثرات مرتب ہونے کی توقع ہے۔

موڈیز نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ‘بھارت کے ساتھ کشیدگی میں مسلسل اضافہ پاکستان کی ترقی پر بوجھ ڈال سکتا ہے اور حکومت کی جاری مالیاتی استحکام کی کوششوں کو روک سکتا ہے، جس سے میکرو اکنامک استحکام حاصل کرنے میں پاکستان کی پیش رفت سست روی کا شکار ہو سکتی ہے۔’

اگرچہ موڈیز نے پاکستان کے میکرو اکنامک اشاریوں میں حالیہ بہتری، بشمول بڑھتی ہوئی نمو، افراط زر میں کمی اور آئی ایم ایف پروگرام میں پیش رفت کے باعث زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کو تسلیم کرتے ہوئے اسے حوصلہ افزا قرار دیا ہے۔ مگر تازہ رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ پاک بھارت کشیدگی میں مسلسل اضافہ بیرونی مالیات تک پاکستان کی رسائی کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے اور اس کے زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ ڈال سکتا ہے جو پہلے ہی اگلے چند سالوں کے لیے اس کی بیرونی قرضوں کی ادائیگی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے درکار مقدار سے بہت کم ہیں۔

موڈیز نے بھارت اور پاکستان کے درمیان سفارتی تعلقات میں خرابی کا ذکر بھی کیا ہے جس میں وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ کے اس بیان کا حوالہ دیا گیا کہ پاکستان کو بھارت کی طرف سے فوجی کارروائی کا خدشہ ہے۔

 موڈیز نے 1960 کے سندھ طاس معاہدے کو بھارت کی جانب سے معطل کرنے کے پاکستان کی پانی کی فراہمی پر ممکنہ سنگین اثرات کو بھی اجاگر کیا ہے۔

تاہم موڈیز نے توقع ظاہر کی ہے کہ بھارت کی میکرو اکنامک صورتحال مضبوط سرکاری سرمایہ کاری اور نجی کھپت کی وجہ سے مستحکم رہے گی۔

موڈیز نے کہا کہ مقامی کشیدگی میں مسلسل اضافے کے منظر نامے میں، ہمیں بھارت کی معاشی سرگرمیوں میں بڑی رکاوٹوں کی توقع نہیں ہے کیونکہ اس کے پاکستان کے ساتھ کم سے کم معاشی تعلقات ہیں۔ ایجنسی نے نشاندہی کی کہ 2024 میں پاکستان کا بھارت کی کل برآمدات میں حصہ 0.5 فیصد سے بھی کم تھا۔  موڈیز نے یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ بھارت کے دفاعی اخراجات میں اضافے سے اس کی مالیاتی قوت پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔

22 اپریل کو  مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے جس نےخطے میں کشیدگی میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے۔

 بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے سرحد پار سے ملوث ہونے کا اشارہ دیا ہے جس کو پاکستان نے مسترد کرتے ہوئے غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

بھارتی وزیر اعظم نے فوج کو "آپریشنل آزادی” دینے کے بعد تنازعہ مزید بڑھ گیا جس پر پاکستانی فوج نے کسی بھی بھارتی مہم جوئی پر فوری ردعمل کی وارننگ دی ہے۔

کشیدہ صورتحال کے باوجود موڈیز کو دونوں ممالک کے درمیان بڑے پیمانے پر فوجی تنازعہ ہوتا نظر نہیں آتا۔

موڈیز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے لیے ہمارے جغرافیائی سیاسی خطرے کی تشخیص میں مسلسل کشیدگی کو مدنظر رکھا گیا ہے جس کی وجہ سے بعض اوقات محدود فوجی ردعمل بھی سامنے آئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں