پاکستان نے بھارت کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی اور نئی دہلی کے جارحانہ اقدامات اور اشتعال انگیزی پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کو آگاہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
اتوار کو وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اس اقدام کا مقصد بین الاقوامی برادری کو خطے کی صورتحال سے آگاہ کرنا ہے۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار کو ہدایت کی ہے کہ وہ سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کے لیے فوری اقدامات کریں۔
وزارت خارجہ نے بیان میں کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بھارت کے جارحانہ اقدامات، اشتعال انگیزیوں اور اشتعال انگیز بیانات سے آگاہ کرے گا۔
اس میں خاص طور پر بھارت کے حالیہ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے غیر قانونی اقدامات پر تشویش کا اظہار کیا گیا جو دونوں ممالک کے درمیان پانی کی تقسیم کو کنٹرول کرنے والا ایک اہم معاہدہ ہے۔
بیان میں اس بات پر زور دیا گیا کہ پاکستان سلامتی کونسل پر واضح کرے گا کہ نئی دہلی کے اقدامات کس طرح جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
وزارت نے مزید کہا کہ یہ اہم سفارتی اقدام پاکستان کی جانب سے بین الاقوامی برادری کے سامنے درست حقائق پیش کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
یہ فیصلہ دونوں جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران سامنے آیا ہے۔ پاکستان نے بھارت پر یکطرفہ اقدامات کرنے کا الزام عائد کیا ہے جو علاقائی استحکام کو خطرہ لاحق کر رہے ہیں۔
یہ کشیدگی پہلگام حملے سے شروع ہوئی جس میں مقبوضہ کشمیر میں 26 سیاح ہلاک ہو گئےتھے۔ نئی دہلی کی جانب سے اعلان کردہ متعدد اقدامات میں سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا بھی شامل ہے اور ساتھ میں بھارت نے اپنی افواج کو پاکستان کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے آپریشنل فریڈم بھی دے دیا ہے۔ جواب میں پاکستان نے بڑی فوجی مشقیں کی ہیں اور 450 کلومیٹر کی رینج والے ابدالی ہتھیاروں کے نظام کا تجربہ کیا ہے۔