افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے عمل میں تیزی، کئی خاندان طورخم سے ملک بدر

حکومت پاکستان کی طرف سے 31 مارچ کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد سے غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو ملک بدر کرنے کے عمل میں تیزی آگئی ہے۔

خیبر پختونخواہ کی حکومت کے مطابق بدھ کے روز طورخم کے راستے سے مجموعی طور پر 153 افراد کو افغانستان واپس بھیجا گیا۔ ڈپٹی کمشنر ضلع خیبر شاہد بلال کے مطابق جمعرات اور جمعہ کے روز  16 مزید خاندانوں کو افغانستان بھیجا گیا ہے جن میں کم از کم 32 مرد، 37 خواتین اور 83 بچے شامل تھے۔

دریں اثنا، مزید مہاجرین کو ملک بھر سے تورخم بارڈر سے ملک بدری کے لیے لایا جا رہا ہے۔ جمعہ کو پنجاب سے کم از کم 350 مہاجرین کو تورخم لایا گیا جبکہ مزید 260 مہاجرین کی ہفتہ کو آمد متوقع ہے۔ اسلام آباد سے لائے گئے 129 مہاجرین جبکہ گلگت بلتستان سے لائے گئے ایک مہاجر کو آج ملک بدر کیا جائے گا۔

مہاجرین کوفی الحال ضلع خیبرکے لنڈی کوتل ٹرانزٹ کیمپ میں بسایا گیا ہے جب تک ان کی دستاویزی کارروائی مکمل نہیں ہو جاتے۔ مہاجرین کی ملک بدری کے دوران نادرا کی ایک ٹیم ان کے دستاویزات مکمل کرنے کے لیے موجود ہے۔

ریڈیو پاکستان کے مطابق حکومت کی جانب سے 2023 میں افغان مہاجرین کے لیے وطن واپسی کے عمل کے اعلان کے بعد سے 878,972 افغان رضاکارانہ طور پر اپنے آبائی وطن واپس جا چکے ہیں۔ تاہم تیرہ لاکھ سے زائد مہاجرین ابھی بھی پاکستان میں مقیم ہیں۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین نے پاکستانی حکومت سے اس معاملے پر ‘انسانی نقطہ نظر’ سے نظرثانی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری طرف خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے زور دیا ہے کہ وطن واپسی کا عمل وقار کے ساتھ کیا جائے گا۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں