بھارتی اجارہ داری کا منصوبہ ہوا میں اڑ گیا، وزیر خارجہ اسحاق ڈار

| شائع شدہ |17:36

پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ وقت نے ثابت کیا ہے کہ جو پاکستان نے کہا وہ سچ تھا اور جو بھارت کہتا رہا وہ جھوٹ ثابت ہوا ہے۔

وزیر خارجہ نے حالیہ پاکستان کی سفارتی کوششوں پر صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اب پوری دنیا اب پاکستان کی سفارتی کوششوں کی تعریف کررہی ہے اور ہم نے پوری دنیا کو حقیقت سے آگاہ کیا ہے۔

ڈار نے صحافیوں کو بتایا کہ 24 اپریل کو چینی وزیر خارجہ وانگ ژی سے پہلی دفعہ بات ہوئی اور انہیں بتایا کہ بھارت نے ہم پر جھوٹا الزام لگا کر اپنا مکروہ چہرہ عیاں کر رہا ہے۔

اسحاق ڈار نے بتایا  کیا کہ انہوں نے 60 سے زائد وزرائے خارجہ سے بات چیت کی، جس کے نتیجے میں بھارت کے "نیو نارمل” کا تصور ختم ہو گیا اور خطے میں اس کی بالادستی پر بھی اثر پڑا ہے۔ ڈار کے بقول پاکستان کی ان سفارتی کامیابیوں پر بھارت میں "ماتم” کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا نے پاکستان کا مؤثر اور بھرپور دفاعی ردعمل دیکھا، جسے عالمی سطح پر سراہا جا رہا ہے۔

وزیر خارجہ کا  کہنا تھا کہ چھ مئی کی رات بھارت نے حملہ کیا، تو سب سے پہلے ترکی کے وزیر خارجہ کی جانب سے رات گئے فون آیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کو کسی بھی قسم کی مدد درکار ہو تو ترکی ہر ممکن تعاون کیلئے تیار ہے۔ اس نازک گھڑی میں ترکی نے مثالی دوستی، بھائی چارے اور سچے اتحادی ہونے کا عملی ثبوت دیا ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت کی جانب سے ترکیہ کیخلاف جو بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا ہے، پاکستانی عوام اسکے جواب میں ترکیہ کو بھرپور سپورٹ کریگی۔

اسحاق ڈار نے دعویٰ کیا ہے کہ اللہ کے فضل سے روایتی جنگ میں بھارت کی بالادستی ختم ہو گئی ہے۔ ان کے بقول، حتمی اعداد و شمار کے مطابق حالیہ واقعات میں بھارت کے 4 رافیل، ایک میراج اور ایک ایس یو 30 طیارے تباہ ہوئے ہیں۔

ڈار  نے بتایا کہ افغان قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ بہت مفید بات چیت ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ افغانستان کو تسلیم کر کے اس کے سفارتی تعلقات بڑھانا پہلے ہی ہمارے ہاں طے ہو چکا ہے۔

ڈپٹی پرائم منسٹر نے پاکستان کے قیام امن اور اقتصادی ترقی کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ ماہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھالے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی صدارت کے دوران ہونے والے مباحث کا مرکز "کثیرالجہتی اور تنازعات کے پرامن حل کے ذریعے بین الاقوامی امن و سلامتی کو فروغ دینا” ہوگا۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں