پاکستان میں غیر اعلانیہ طور پر افغان مہاجرین کو اسلام آباد اور راولپنڈی سے نکالنے کا فیصلہ

وفاقی حکومت نے اسلام آباد اور راولپنڈی میں مقیم افغان مہاجرین کو افغانستان واپس بھیجنے  سے پہلے اسلام آباد اور راولپنڈی سے باہر منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

خبر کدہ کو موصول ہونے والی معلومات کے مطابق   29 جنوری کو وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ایک اجلاس میں اس فیصلے پر غور کیا گیا۔ ڈان نیوز کی ایک خبر کے مطابق بری فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر بھی ان اجلاسوں میں سے ایک میں موجود تھے جہاں اس مسئلے پر بات چیت ہوئی۔

خبر کے مطابق  پہلے مرحلے میں مہاجرین کو جڑواں شہروں سے باہر منتقل کیا جائے گا اور پھر ان کی قانونی جانچ پڑتال کے بعد  افغانستان بھیجا جائے گا۔ تاہم حکومت نے وزارت اطلاعات کو ہدایات جاری کی ہے کہ اس خبر کو پوشیدہ رکھا جائے ۔

پاکستان افغانستان سے آئے ہوئے مہاجرین کو قانونی تحفظ فراہم کرنے کی غرض سے نادرا کی جانب سے ایک عارضی قانونی کارڈ جاری کرتا ہے جس کو ACC کا نام دیا گیا ہے۔ اب تک سات لاکھ مہاجرین کے پاس ACC کارڈ موجود ہیں۔

تقریباً 1.3 ملین مہاجرین کے پاس رجسٹریشن پروف کارڈ ہے جو انہیں پاکستان میں قانونی طور پر رہنے کی اجازت دیتا ہے۔ خبر کے مطابق ان مہاجرین کو فوری طور پر اسلام آباد اور راولپنڈی سے ہٹا دیا جائے گا لیکن انہیں غیر قانونی مہاجرین کے ساتھ فوری طور پر واپس نہیں کیا جائے گا۔ حکومت نے پہلے ہی POR ہولڈرز کو جون تک رہنے کی اجازت دی گئی ہے ۔

پاکستان میں 10,000 سے زائد افغان مہاجرین جو دیگر  ممالک میں آباد ہونے کا انتظار کر رہے ہیں ان کا اسلام آباد سے انخلا کی آخری تاریخ 31 مارچ 2025 مقرر کی گئی ہے۔

نئے منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک حالیہ ایگزیکٹو آرڈر کے بعد فوری طور پر امریکہ جانے والے متنظر آبادکاروں کی پروازیں منسوخ کر دی گئی ۔ پاکستانی حکومت کی جانب سے غیر اعلانیہ مجوزہ اور افغان مہاجرین کئ بےدخلی کے لیے مزید مشکلات کا سبب بن سکتی ہے جو بیرون ملک منتقل ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔

اکتوبر 2023 میں عبوری حکومت نے تمام غیر قانونی افغان مہاجرین سے اپیل کی تھی کہ وہ رضاکارانہ طور پر ملک چھوڑ دیں یا انہیں ملک بدر کر دیا جائے۔ اس اعلان کے بعد لاکھوں مہاجرین ملک چھوڑ چکے ہیں یا انہیں واپس بھیج دیا گیا ہے۔

گذشتہ سال نومبر میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بتایا تھا کہ افغان شہریوں کو 2024 کے اختتام تک اسلام آباد میں رہنے کی اجازت نہیں ہوگی۔  نقوی نے کہا کہ ڈیڈ لائن کے بعد دارالحکومت میں رہنے کے لیے مہاجرین کو این او سی کی ضرورت ہوگی۔ وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ یہ 26 نومبر کو دارالحکومت میں پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میں مہاجرین کے ملوث ہونے بعد یہ فیصلہ اٹھایا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں