پاکستان کو افغان طالبان مذاکرات سے "مثبت نتائج” کی اُمید، پاکستان کا دہشت گردوں کے خلاف کارروائی پر زور

دفتر خارجہ (ایف او) کی ترجمان طاہر اندرا بی نے واضح کیا ہے کہ پاکستان گزشتہ چار سالوں سے افغان طالبان پر زور دے رہا ہے کہ وہ افغانستان کی سرزمین پر موجود دہشت گرد گروہوں کے خلاف فیصلہ کن اور مؤثر اقدامات کریں۔

 دہشت گردی کے خلاف اقدامات کا مطالبہ

ترجمان کے مطابق پاکستان نے طالبان حکومت کے ساتھ بارہا "فتنہ الخوارج” اور "فتنہ الہندستان” کی اعلیٰ قیادت کی افغانستان میں موجودگی کے بارے میں قابلِ اعتبار معلومات کا تبادلہ کیا ہے۔ ترجمان نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں بارہا یقین دہانیوں کے باوجود افغانستان سے پاکستان میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

بلا اشتعال جارحیت اور پاکستان کا ردعمل

ترجمان نے افغانستان کی جانب سے پاکستان کے جائز سکیورٹی خدشات کو مسلسل نظرانداز کرنے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ 11 اور 12 اکتوبر، اور پھر 14 اور 15 اکتوبر کو "فتنہ الخوارج” کی مدد سے پاکستان کے خلاف ہونے والی بلا اشتعال جارحیت نے بین الاقوامی سرحد پر پرتشدد جھڑپوں کو جنم دیا۔ ترجمان نے واضح کیا کہ پاکستان نے سرحدی علاقے کو غیر مستحکم کرنے، دہشت گردی کو فروغ دینے اور "فتنہ الخوارج” کے ناپاک عزائم کو آگے بڑھانے کی افغان اشتعال انگیزی کا فیصلہ کن جواب دیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر مستقبل میں بھی اشتعال انگیزیاں جاری رہیں تو پاکستان سختی سے جواب دے گا۔

ترجمان نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ پاکستان ہمیشہ سے ایک ایسے پرامن، مستحکم، اور اپنے پڑوسیوں کے ساتھ امن سے رہنے والے افغانستان کا خواہاں ہے۔

 سفارتی تعلقات میں بہتری اور اقتصادی تعاون

دفتر خارجہ (ایف او) کے ترجمان طاہر اند­رابی نے جمعے کے روز کہا کہ پاکستان کو افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے اگلے دور جو کہ 6 نومبر کو شروع ہونے والا ہے، کے "مثبت نتیجے” کی امید ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے پاک-افغان تعلقات میں بہتری کے حوالے سے ماضی میں مثبت پیش رفت کا بھی بتایا۔ ان کے مطابق، دونوں ممالک نے اپنے سفارتی تعلقات کو چارج ڈی افیئرز سے بڑھا کر سفیر کی سطح تک لانے پر اتفاق کر لیا ہے۔

اقتصادی میدان میں ایک اہم پیش رفت کے تحت، پاکستان اور افغانستان نے چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) منصوبے کو افغانستان تک وسیع کرنے پر بھی رضامندی ظاہر کی ہے۔ ترجمان نے ڈپٹی وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے کابل کے دوروں کا حوالہ دیا، جن میں سے ایک 17 جولائی کو ازبکستان-افغانستان-پاکستان ریلوے منصوبے کی مشترکہ فزیبلٹی اسٹڈی کے معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے تھا۔

 خودمختاری کا تحفظ اور ثالثی کی کوششیں

ترجمان نے کہا کہ "حکومت اور مسلح افواج پاکستان کی خودمختاری کے تحفظ اور عوام کی حفاظت و سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدام کرنے کو تیار ہیں”۔ انہوں نے مسئلے کے "خوشگوار اور پرامن حل” کے لیے بھرپور کوششیں کرنے والے برادر ممالک قطر اور ترکی کے تعمیری کردار کو بھی سراہا۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں