پاکستان نے امریکہ کے ساتھ ایک تاریخی تجارتی معاہدہ کر لیا ہے۔ اگرچہ تفصیلات ابھی سامنے نہیں آئیں، لیکن یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے اعتماد اور مضبوط اقتصادی تعلقات کا اشارہ ہے۔
اس معاہدے کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کی رات گئے سوشل میڈیا کے ذریعے کیا اور یہ ایسے وقت میں جب بھارت واشنگٹن کے ساتھ اپنے تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا کر رہا ہے اور روس کے ساتھ توانائی کے تعلقات سے متعلق بھاری محصولات اور ممکنہ سزاؤں سے بھی نمٹ رہا ہے۔
صدر ٹرمپ کی سوشل میڈیا پوسٹ میں معاہدے کی تصدیق کی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے، "ہم نے ابھی ابھی پاکستان کے ساتھ ایک ڈیل کو حتمی شکل دی ہے، جس کے تحت پاکستان اور امریکہ اپنے وسیع تیل کے ذخائر کو تیار کرنے کے لیے مل کر کام کریں گے۔ ہم اس شراکت داری کی قیادت کرنے والی آئل کمپنی کے انتخاب کے عمل میں ہیں۔”
یہ معاہدہ، جو پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور امریکی وزیر تجارت اور تجارتی نمائندے کے درمیان ایک ملاقات کے دوران حتمی شکل پایا، اس میں امریکہ میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ اور سیکرٹری تجارت جواد پال بھی شامل تھے۔
وزارت خزانہ نے ایک بیان جاری کیا جس میں معاہدے کے مقاصد پر زور دیا گیا، جن میں دوطرفہ تجارت کو فروغ دینا، منڈی تک رسائی کو بہتر بنانا، سرمایہ کاری کو راغب کرنا اور کلیدی شعبوں میں تعاون کو مضبوط کرنا شامل ہے۔
یہ معاہدہ امریکہ کو پاکستانی برآمدات پر کم محصولات کو یقنی بناتا ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون میں ایک نئے باب کا آغاز ہے۔
توجہ کے شعبوں میں توانائی، معدنیات، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور کرپٹو کرنسی شامل ہیں۔
پاکستانی حکومت توقع کرتی ہے کہ یہ معاہدہ امریکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات کو نمایاں طور پر وسعت دے گا، منڈی تک رسائی کو بہتر بنائے گا اور پاکستانی انفراسٹرکچر اور ترقیاتی منصوبوں میں خاطر خواہ امریکی سرمایہ کاری کو راغب کرے گا۔