پاکستان کے خلاف کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا ، وزیر خارجہ

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کے خلاف بھارت کا الزام تراشی کا کھیل ‘مضحکہ خیز’ ہے اور پہلگام واقعے سے پاکستان کا ‘کوئی تعلق نہیں’ ہے۔ انہوں نے  اس واقعے کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ بھی دہرایا۔
بدھ کے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں وزیر خارجہ نے کہا کہ "کسی بھی مقصد یا وجہ سے عام لوگوں کی جانیں لینے کا جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔”

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔ اسحاق ڈار نے پہلگام حملے میں ہونے والے جانی نقصان پر تشویش اور تعزیت کا اظہار بھی کیا۔

ڈار نے مزید کہا کہ یہ بھارت ہے جو پاکستان اور دیگر ممالک میں اپنے قتل اور دہشت گردی کی مہم کو سراہتا اور جشن مناتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان بھارت میں منصوبہ بند اور سپانسر شدہ دہشت گردی کا شکار رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ بھارت سیاسی مفادات کے لیے پاکستان پر الزام تراشی پر اتر آیا ہے۔ وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی زیادتیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان کے ساتھ کشیدگی بڑھاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ علاقے میں عدم استحکام کی بنیادی وجہ کشمیر کا حل طلب تنازعہ ہے۔

اسحاق ڈار  نے مزید کہا کہ پہلگام حملے سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں ہے اور اس واقعے سے پاکستان کو کوئی فائدہ نہیں ہو سکتا۔
ڈار نے بھارتی کابینہ کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے فیصلے کی بھی مذمت کی اور کہا کہ معاہدے کو اتفاق رائے کے بغیر تبدیل یا ختم نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان خطے میں مستحکم اتفاق رائے حاصل کرنے کے لیے تین دریاؤں سے دستبردار ہو گیا۔
انہوں نے یہ بھی دہرایا کہ معاہدے کے تحت پاکستان کو دیے گئے پانیوں پر قبضہ کرنا ‘جنگ کا عمل’ تصور کیا جائے گا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کشیدگی بڑھانے والے اقدامات میں پہل نہیں کرے گا لیکن بھارت کی جانب سے کشیدگی کی صورت میں پاکستان ‘بہت سخت’ جواب دے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ قوم اور مسلح افواج ‘چوکس’ ہیں اور کسی بھی مہم جوئی کا مناسب جواب دیں گے۔

اس موقع پر وزارت خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا کہ یہ واقعہ سرحد سے 230 کلومیٹر دور ایک پہاڑی علاقے میں پیش آیا۔ انہوں نے کہا کہ حملے کی ایف آئی آر واقعے کے 10 منٹ کے اندر درج کر لی گئی حالانکہ قریبی تھانے تک پہنچنے میں کم از کم 30 منٹ لگتے ہیں۔

پریس کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس پی آر احمد شریف چوہدری نے کہا کہ نہ صرف ایف آئی آر فوری طور پر درج کی گئی بلکہ اس میں فوری طور پر پاکستان پر الزام بھی عائد کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ایک بیانیہ بنایا جا رہا ہے کہ یہ قتل مذہب کی بنیاد پر کیے گئے۔ تاہم، انہوں نے مزید کہا کہ ایف آئی آر میں اندھا دھند فائرنگ کا ذکر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس واقعے میں دہشت گردوں نے ایک مسلمان کو بھی نشانہ بنایا تھا۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں