بھارت اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کی منصوبہ بندی کر رہا ہے: وزیر اطلاعات

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے بدھ کی صبح ایک سخت انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ معتبر انٹیلی جنس معلومات کے مطابق بھارت اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

یہ اعلان 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے پہلگام حملے کے بعد دونوں جوہری ہتھیاروں سے لیس ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد رات گئے پریس کانفرنس میں کیا گیا۔ اس حملے کا الزام بھارت نے پاکستان پر لگایا ہے حالانکہ اس نے کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا۔

تارڑ نے کہا کہ پاکستان کے پاس معتبر انٹیلی جنس معلومات ہیں جو بھارت کے پہلگام واقعے سے متعلق بے بنیاد اور من گھڑت الزامات کو جواز بنا کر پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کرنے کے ارادے کی نشاندہی کرتی ہیں۔

 انہوں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ "پاکستان کے پاس معتبر انٹیلی جنس معلومات ہیں کہ بھارت پہلگام واقعے میں ملوث ہونے کے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات کی آڑ میں اگلے 24-36 گھنٹوں میں پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔”

تارڑ نے بھارت کے اقدامات کی سخت مذمت کی اور ان الزامات کو مسترد کرنے اور غیر جانبدار کمیشن کے ذریعے شفاف، آزادانہ تحقیقات کی پیشکش کو دہرایا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا خطے میں جج، جیوری اور جلاد کا خود ساختہ متکبرانہ کردارادا کر رہا ہے۔

تارڑ نے زور دے کر کہا کہ پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا ہے اور اس نے ہر شکل میں اس کی مسلسل مذمت کی ہے۔

وزیر کا یہ بیان بھارت کی جانب سے پہلگام حملے کا جواب دینے کے لیے اپنی فوج کو "آپریشنل آزادی” دینے کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرنے والے سینئر بھارتی سرکاری ذرائع کے مطابق اس فیصلے سے مسلح افواج کو اپنے ردعمل کے انداز، اہداف اور وقت کا تعین کرنے میں مکمل خود مختاری مل گئی ہے۔ بھارتی حکومت کی طرف سے جاری کردہ ویڈیو فوٹیج میں وزیر اعظم نریندر مودی کو فوج اور سیکورٹی سربراہان کے ساتھ میٹنگ میں دکھایا گیا ہے۔

گزشتہ دنوں دونوں ممالک لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بار بار سرحدی فائرنگ کے تبادلے میں مصروف رہے ہیں جو ایک دوسرے کو حملے کا سبب بتا رہے ہیں۔ پاکستان نے ایک بھارتی ڈرون کو مار گرانے کا بتایا ہے جو فضائی حدود کی خلاف ورزی پر نشانہ بنا۔

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے بات کی ہے جس میں شدید خدشات کا اظہار کیا اور بھارت سے تحمل کی اپیل کی ہے۔ شہباز شریف نے دہشت گردی کی مذمت اور پہلگام حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے مطالبے کو دہرایا جبکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی مبینہ ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی اور دریائے سندھ کے پانیوں کو ہتھیار بنانے پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے اپنی خودمختاری کے دفاع کے لیے پاکستان کے عزم پر زور دیا لیکن اقوام متحدہ کو بھارت کو ذمہ دارانہ کارروائی کی طرف مشورہ دینے کی بھی ترغیب دی۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور تناو میں کمی کی کوششوں میں ان کے دفاتر کے خدمات حاضر ہیں۔ تاہم، دونوں اطراف سے جنگی جنونیت والے بیانات اور جاری فوجی تبادلوں نے ایک وسیع تر تنازعہ کے خدشات کو ہوا دی ہے، جس سے چین سمیت کئی بین الاقوامی برادری کی طرف سے تحمل اور بات چیت کے مطالبات کیے جا رہے ہیں۔

مضبوضہ کشمیر میں رونما ہونے والے پہلگام حملہ جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے اس بحران کا مرکز بن گیا ہے۔ بھارت نے تین مشتبہ افراد کے مطلوب پوسٹر جاری کیے ہیں جن میں دو مبینہ پاکستانی بھی شامل ہیں اور ان کی گرفتاری میں مدد دینے والی معلومات کے لیے ایک بڑا انعام پیش کیا ہے۔ اس واقعے نے 2019 کے واقعات کی طرح ممکنہ اضافے کے بارے میں خدشات کو جنم دیا ہے، جب پلوامہ حملے کے نتیجے میں دونوں ممالک کی طرف سے سرحدی فضائی حملے کیے گئے تھے۔ ایران اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ بھی حالیہ دنوں میں پاکستان کے ساتھ رابطے میں رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں