دہشت گرد کمانڈر قاری امجد کون تھا؟ اور اس کی ہلاکت کیوں ‘ٹی ٹی پی کی کمر توڑنے کے مترادف’ ہے؟

پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک اہم کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سینیئر کمانڈر قاری امجد  سواتی جو مختلف ناموں جیسے مفتی مزاحم اور حضرت دیر وجی سے بھی جانا جاتا تھا، ہلاک ہو گیا ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، 29 اور 30 اکتوبر 2025 کی درمیانی شب باجوڑ ضلع میں سیکیورٹی فورسز نے پاک-افغان سرحد کے ذریعے دراندازی کی کوشش کرنے والے خوارج (دہشت گردوں) کے ایک گروہ کی نقل و حرکت کا پتا چلایا۔

پاک فوج کے مطابق ہمارے جوانوں نے مؤثر کارروائی کرتے ہوئے خوارج کی دراندازی کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔ درست اور مہارت سے کی گئی اس کارروائی کے نتیجے میں، ‘فتنہ الخوارج’ کے ایک اعلیٰ قدر کے مطلوب کمانڈر، خارِجی امجد عرف مزاحم سمیت چار خوارج کو جہنم واصل کر دیا گیا۔

قاری امجد عرف مزاحم کون تھا؟

قاری امجد کا بنیادی تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع کوز دیر(لوئر دیر)، سمر باغ سے تھا۔ اس نے اپنی عسکری سرگرمیاں پہلے تحریک نفاذ شریعت محمدی(ٹی این ایس ایم) سے شروع کیں اور بعد میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا حصہ بن گیا۔

 وہ ٹی ٹی پی کے سابق سربراہ ملا فضل اللہ کے دور میں تنظیم میں ایک اہم کردار ادا کرتا رہا۔

 وہ کچھ عرصہ قبل تک تحریک طالبان پاکستان  کے نائب امیر کے عہدے پر بھی فائز رہا تھا اور تقریباً ایک سال پہلے اسے اس عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔

 ہلاکت کے وقت وہ طالبان کی شوریٰ کا حصہ تھا اور باجوڑ میں پاکستان کے سیکیورٹی اداروں کے جاری آپریشنز میں ٹی ٹی پی کی قیادت کر رہا تھا۔

قاری امجد کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ حالیہ دنوں میں اس نے چترال میں پاکستان فوج پر حملوں اور افغانستان میں افغان طالبان کے ساتھ مل کر داعش کے خلاف لڑائی میں بھی حصہ لیا تھا۔

 دسمبر 2022 میں امریکہ نے قاری امجد کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا تھا اور اسے خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کی کارروائیوں کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ ایک دوسری امریکی رپورٹ کے مطابق، مفتی مزاحم کو نومبر 2022 میں نامزد عالمی دہشت گرد Specially Designated Global Terrorist (SDGT)  قرار دیا گیا تھا، جہاں اسے تنظیم کی شوریٰ کا رکن، سب سے طویل عرصے تک نائب امیر رہنے والا، اور ‘شیڈو وزیرِ جنگ’ کے طور پر بتایا گیا تھا۔

تجزیہ کاروں نے قاری امجد کی ہلاکت کو سیکیورٹی فورسز کے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔

 خطے میں عسکریت پسند گروہوں کے کارروائیوں اور محرکات پر نظر رکھنے والے ادارے ’دی خرسان ڈائری ‘ کے شریک بانی  اور ڈائرئکٹر نیوز احسان اللہ ٹیپو محسود نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر لکھا کہ قاری امجد کی ہلاکت "پاکستان حکومت کی ایک بڑی کامیابی” ہے اور یہ ٹی ٹی پی کے خلاف جنگ میں گذشتہ کئی سالوں میں سیکیورٹی فورسز کی یہ "سب سے بڑی کامیابی” ہے۔

پاکستان اور افغانستان میں عسکریت پسندی پر گہری نظر رکھنے والے نامور تجزیہ کار اسد یوسفزئی نے کہا کہ قاری امجد تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا ایک اہم کمانڈر تھا اور اس کی ہلاکت "طالبان کی کمر توڑنے” کے مترادف ہے۔ یوسفزئی نے خبرکدہ سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ طالبان شمالی زون میں جو کارروائیاں کر رہے تھے وہ زیادہ تر قاری امجد کی قیادت میں ہوتی تھیں، اور اس ہلاکت سے "ٹی ٹی پی کے آپریشنز پر بہت اثر پڑے گا” کیونکہ ٹی ٹی پی کے فوجی آپریشنز زیادہ تر اس کے ہاتھ میں تھے۔

قاری امجد کی ہلاکت کو پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے ٹی ٹی پی کی قیادت کو پہنچنے والے سب سے اہم نقصانات میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں