امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور چیف آف آرمی سٹاف/ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے غزہ کے لیے امریکی امن منصوبے کی مکمل حمایت کی ہے۔
انہوں نے پیر کے روز اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل [عاصم منیر]، وہ شروع سے ہی ہمارے ساتھ تھے۔ ٹرمپ کے مطابق شہباز شریف اور فیلڈ مارشل غزہ امن منصوبے کے معاہدے پر مکمل یقین رکھتے ہیں۔ وہ 100 فیصد اس کی حمایت کرتے ہیں۔
صدر ٹرمپ کا یہ بیان وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی منصوبے کا خیرمقدم کیے جانے کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا ہے۔
وزیراعظم نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا کہ وہ "قائل ہیں کہ فلسطینی عوام اور اسرائیل کے درمیان دیرپا امن خطے میں سیاسی استحکام اور اقتصادی ترقی کے لیے ضروری ہو گا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ "یہ بھی میرا پختہ یقین ہے کہ صدر ٹرمپ اس انتہائی اہم اور فوری مفاہمت کو حقیقت بنانے کے لیے ہر ممکن مدد کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔” وزیراعظم شہباز نے صدر ٹرمپ کی قیادت کو سراہا اور امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کے کردار کی تعریف کی ہے۔
وزیراعظم نے دو ریاستی حل کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ میں یہ بھی پختہ یقین رکھتا ہوں کہ دو ریاستی تجویز کا نفاذ خطے میں پائیدار امن کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے۔
اس سے قبل اتوار کو وزیراعظم شہباز شریف نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ صدر ٹرمپ اور آٹھ عرب-اسلامی ممالک کے رہنماؤں کے درمیان نیویارک میں ہونے والی حالیہ ملاقات حوصلہ افزا ہے اور انہیں یقین ہے کہ ان مذاکرات سے غزہ میں جنگ بندی کے لیے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔
ٹائمز آف اسرائیل اور امریکی نیوز سائٹ ایکسیس کے مطابق، صدر ٹرمپ کا منصوبہ فوری جنگ بندی، اسرائیلی فوج کی مرحلہ وار واپسی اور 48 گھنٹوں کے اندر یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتا ہے۔ اس کے بعد اسرائیل 1,000 سے زیادہ فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا، جن میں کئی عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
تاہم، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے حال ہی میں اقوام متحدہ میں اپنی تقریر میں حماس کے خلاف "کام مکمل کرنے” کا عزم ظاہر کیا تھا اور فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کو مسترد کر دیا تھا، جسے کئی مغربی ممالک نے تسلیم کیا ہے۔
اس ڈیل کی راہ میں اب بھی کئی رکاوٹیں حائل ہیں کیونکہ اسرائیل اور عرب ریاستیں امن منصوبے کے کلیدی حصوں پر ابھی بھی تذبذب کا شکار ہیں، جن میں جنگ کے بعد غزہ میں کسی بین الاقوامی فورس اور رام اللہ میں قائم فلسطینی اتھارٹی کے کردار کا معاملہ شامل ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیلی حملوں میں اب تک 66,055 سے زیادہ فلسطینی (جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں) ہلاک ہو چکے ہیں۔