ضلع کرم میں بنکروں کی مسماری دوبارہ شروع

بدھ کے روز ضلع کرم میں بنکروں کو مسمار کرنے کا عمل  ایک بار پھر شروع کر دیا گیا جبکہ ضلعی حکومت اسلحہ ضبط کرنے کو عمل کو جامعہ پہنانے کے طریقہ کار کو فائنل کر رہی ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق ضلع کرّم میں کل تقریباً 200 بنکر موجود ہیں اور حکومت اب تک 10 کو گرا چکی ہے۔

مسماری کا فیصلہ 28 جنوری کو کوہاٹ کے کمشنر آفس میں قبائلی عمائدین کے ساتھ ہونے والے اجلاس کے بعد کیا گیا۔

مسماری کے عمل کے آغاز سے قبل دونوں جانب کے قبائلی عمائدین کو اعتماد میں لیا گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ عمائدین نے ہتھیاروں کو ضلعی انتظامیہ کے حوالے کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، تاہم اس عمل کی تفصیلات پر اب بھی دونوں فریقین کے درمیان مشاورت جاری ہے۔

ضلع کرّم میں ہتھیاروں کی ضبطگی اور بنکروں کی مسماری، جنوری کے آغاز میں منعقد ہونے والے گرینڈ جرگہ کے امن معاہدے کا حصہ تھی۔ یہ جرگہ کرّم میں شیعہ اور سنی قبائل کے درمیان تین ماہ سے جاری مسلح تصادم کو ختم کرنے کے لیے منعقد کیا گیا تھا۔ ان فسادات میں اب تک سینکڑوں افراد جاں بحق ہو چکے ہیں ۔

حکومت بنکروں کے خاتمے کو علاقے میں دیرپا امن قائم کرنے اور دوبارہ لڑائی بھڑکنے سے روکنے کے لیے ایک ضروری قدم سمجھتی ہے۔

اس پیشرفت کے دوران حکومت تھل-پاراچنار ہائی وے کے لیے سیکیورٹی کلیئرنس حاصل کرنے کے بعد کرّم میں امدادی ٹرکوں کا ایک اور قافلہ بھیجنے کی امید کر رہی ہے۔ 19 سے 21 جنوری کے درمیان لوئر کرّم میں سرچ اور کلیئرنس آپریشن مکمل ہونے کے بعد سے وقفے وقفے سے امداد علاقے میں پہنچ رہی ہے اور منگل کے روز پہلی بار کرم میں ایندھن کے ٹینکر بھی پنہچا دیئے گئے ہیں

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں