بھارت نے پاکستان سے آنے والی یا پاکستان سے گزرنے والی تمام اشیا پر فوری پابندی عائد کر دی جس سے دونوں جوہری ہتھیاروں سے لیس ممالک کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔
بھارت کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف فارن ٹریڈ نے ایک نوٹیفکیشن میں اس پابندی کے فوری طور پر اطلاق کا اعلان کیا ہے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ یہ پابندی "قومی سلامتی اور عوامی پالیسی کے مفاد میں” عائد کی گئی ہے۔
2 مئی کی تاریخ والے اس نوٹیفکیشن میں فارن ٹریڈ پالیسی (ایف ٹی پی) 2023 میں ترمیم کی گئی ہے تاکہ پاکستان میں تیار ہونے والی یا وہاں سے برآمد ہونے والی کسی بھی اشیا کی براہ راست یا بالواسطہ درآمد یا ٹرانزٹ کو مزید اطلاع تک واضح طور پر منع کیا جا سکے۔
یہ کارروائی حال ہی میں بھارتی زیر قبضہ جموں و کشمیر کے علاقے میں سیاحوں پر ہونے والے ایک حملے کے بعد سامنے آئی ہے، جس نے دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات کو نمایاں طور پر مزید خراب کر دیا ہے۔
پہلگام میں 26 سیاح ہلاک ہونے کے بعد بھارت نے اعلان کیا تھا کہ وہ سندھ طاس معاہدے کو معطلی کے ساتھ بھارت پاکستانی سفارتی عملے کی تعداد کم کر دے گا اور واہگہ اٹاری سرحد بند کر دے گا۔ اس کے ردعمل میں پاکستان نے بھی بھارت کے سفارتی عملے کی تعداد کم کر دی تھی بھارتیوں کے لیے ویزے منسوخ کر دیے تھے اور اپنی فضائی حدود بھارتی طیاروں کے لیے بند کر دی تھی۔ پاکستان نے یہ بھی اعلان کیا کہ پاکستان کے پانیوں پر قبضہ کرنے کی کوئی بھی کوشش ‘جنگ’ کے مترادف ہوگی۔