اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جلد پاک-بھارت کشیدگی پر تبادلہ خیال کا امکان

| شائع شدہ |12:55

بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس جلد متوقع ہے۔ کونسل کے موجودہ صدر یونان نے اشارہ دیا ہے کہ سیکیورٹی کونسل کا اجلاس "جلد ہی” منعقد ہو سکتا ہے۔

یہ پیش رفت اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر عاصم افتخار احمد کے بیانات کے بعد سامنے آئی ہے جنہوں نے تصدیق کی کہ پاکستان کے لیے سلامتی کونسل میں اس معاملے کو اٹھانا ایک آپشن ہے۔

اقوام متحدہ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سفیر  نے معقول انٹیلی جنس کا حوالہ دیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پہلگام حملے کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کا فوری خطرہ ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان نے پہلے ہی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے ممبران سمیت اہم بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز کو اپنی تشویش اور موقف سے آگاہ کر دیا ہے۔

انہوں نے اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج پاکستان کے حق خود ارادیت کے عزم کا اعادہ بھی کیا کہ اگر بھارت جارحیت کا آغاز کرتا ہے تو پاکستان اپنا دفاع کرے گا۔ دہشت گردی کی غیر مشروط مذمت کرتے ہوئے اور پہلگام حملے کے متاثرین سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے سفیر  نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کو غیر قانونی اور عدم استحکام پیدا کرنے والا قرار دیا۔

اقوام متحدہ میں یونان کے سفیر ایوانجیلوس سیکیرس نے صورتحال کی سنگینی کو تسلیم کیا اور بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا۔ اگرچہ سلامتی کونسل کے اجلاس کی کوئی باضابطہ درخواست ابھی تک جمع نہیں کرائی گئی ہے لیکن سیکیرس نے مذاکرات اور کشیدگی میں کمی کے لیے ایسے اجلاس کے امکان پر روشنی ڈالی۔

 یونان سفیر نے کہا کہ دیگر بڑے رکن ممالک کے ساتھ مل کر بھارت اور پاکستان دونوں پر زور دے رہا ہے کہ وہ کشیدگی کم کرنے اور مذاکرات میں شامل ہوں تاکہ صورتحال کو قابو سے باہر ہونے سے روکا جا سکے۔ پہلگام میں دہشت گردی کے واقعے کی بھی مذمت کی گئی۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں