پاکستان نے اقوام متحدہ کو بتایا کہ اس کے پاس قابل اعتبار ثبوت موجود ہیں جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ جعفر ایکسپریس کی اغوا کاری کی سرپرستی اس کے علاقائی حریفوں نے کی تھی۔
پیر کے روز پاکستانی مشن کے ایک کونسلر جواد اجمل نے "متاثرینِ دہشت گردی ایسوسی ایشن نیٹ ورک” کے آغاز کے موقع پر اقوام متحدہ کو بتایا کہ بین الاقوامی برادری کو وحشیانہ دہشت گرد حملوں کے متاثرین کے اہل خانہ اور زندہ بچ جانے والوں کی حمایت کرنی چاہیے۔
پاکستانی سفارت کار نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ ان کے سرپرستوں کو بھی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہیے۔
جواد اجمل نے کہا کہ "اگر ہمیں متاثرین کے لیے آگے بڑھنے کا راستہ طے کرنا ہے، تو ہمیں تنگ سیاسی مفادات اور جغرافیائی سیاسی ایجنڈوں سے بالاتر ہو کر دیکھنا ہوگا۔” انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے لیے یکساں اور متاثرین پر مرکوز نقطہ نظر اپنانا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کو مسترد کرتا ہے۔ تاہم، انہوں نے مزید کہا کہ حق خود ارادیت کی جائز جدوجہد کو دہشت گردی کے ساتھ نہیں ملانا چاہیے۔
سفارتکار نے ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی سے نمٹنے اور اس رجحان کی ایک نئی تعریف کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ جدید ٹولز کے استعمال سے پیدا ہونے والے چیلنجوں کو بھی شامل کیا جا سکے۔
انہوں نے پہلگام حملے میں ہونے والے جانی نقصان پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور اس حملے سے متاثر ہونے والوں سے تعزیت کا اظہار کیا۔
یاد رہے کہ رواں سال مارچ کے مہینے میں دہشت گردوں نے 440 مسافروں کو لے جانے والی جعفر ایکسپریس ٹرین کو اغوا کر لیا تھا۔ پاک فوج کی کارروائی مکمل ہونے سے قبل کم از کم 26 افراد ہلاک ہو گئے تھے، جبکہ آپریشن میں ملوث تمام 33 دہشت گرد مارے گئے تھے۔ کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔