استنبول مذاکرات ناکام: پاکستان دہشت گردی کے خلاف اقدامات جاری رکھے گا، عطا تارڑ

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے بدھ کی صبح سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر اعلان کیا ہے کہ پاکستان اور کابل کے درمیان استنبول میں ہونے والے مذاکرات کسی "قابلِ عمل حل” تک پہنچنے میں ناکام رہے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اپنے شہریوں کو دہشت گردی سے بچانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات جاری رکھے گا۔

وزیر اطلاعات کے مطابق، مذاکرات کا مرکزی ایجنڈا افغان سرزمین کو دہشت گرد تنظیموں (جیسے فتنہ الخوارج – ٹی ٹی پی اور فتنہ الہند – بلوچ گروہ) کے لیے "تربیتی-لاجسٹک بیس اور لانچنگ پیڈ” کے طور پر استعمال ہونے سے روکنا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان وفد نے پاکستان کے منطقی اور جائز مطالبات کو تسلیم کرنے کے باوجود کسی "قابلِ عمل یقین دہانی” سے گریز کیا اور بنیادی مسئلے سے انحراف کرتے ہوئے "الزام تراشی، ٹال مٹول اور حیلے بہانوں” کا سہارا لیا۔

انہوں نے بتایا کہ کابل میں کنٹرول سنبھالے جانے کے بعد سے پاکستان مسلسل افغان طالبان حکومت کے ساتھ بھارت کی حمایت یافتہ دہشت گرد تنظیموں فتنہ الخوارج (TTP) اور بھارتی پراکسی فتنہ الہند (BLA) کی جانب سے جاری سرحد پار دہشت گردی کا معاملہ اٹھاتا رہا ہے۔ وزیر ااطلاعات کا کہنا تھا کہ افغان طالبان حکومت سے بارہا مطالبہ کیا گیا کہ وہ دوحہ معاہدے میں پاکستان اور عالمی برادری کے ساتھ کیے گئے اپنے تحریری وعدوں کو پورا کرے۔ تاہم، پاکستان کی پرجوش کوششیں افغان طالبان حکومت کی جانب سے پاکستان مخالف دہشت گردوں کی مسلسل حمایت کی وجہ سے بے سود ثابت ہوئی ہیں۔ پاکستان کا مؤقف ہے کہ طالبان حکومت افغان عوام کی کوئی ذمہ داری محسوس نہیں کرتی جس کی وجہ سے وہ افغان عوام کو ایک غیر ضروری جنگ میں دھکیلنے کی خواہاں ہے۔ وزیر کے مطابق  پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کے عوام کے امن اور خوشحالی کے لیے خواہش کی، وکالت کی اور بے پناہ قربانیاں دی ہیں لیکن طالبان حکومت پاکستان کے نقصانات پر ہمیشہ غیر سنجیدہ رہی ہے۔

عطا تارڑ نے افغان طالبان حکومت پر پاکستان مخالف دہشت گردوں کی "بلا روک ٹوک حمایت” کا بتایا اور کہا کہ پاکستان کے چار سال کی جانی و مالی قربانیوں کے بعد اب صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے جیو نیوز کے ایک پروگرام میں کہا تھا کہ مذاکرات کار ایک معاہدے کے قریب پہنچ چکے تھے لیکن کابل کی مداخلت کے بعد افغان مذاکرات کار کئی بار پیچھے ہٹ گئے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مذاکرات کو "سبوتاژ” کیا گیا اور کابل کی حکومت کو بھارت نے "گھس بیٹھ کر دہلی کا آلہ کار” بنا دیا ہے۔

ترکیہ اور قطر نے مذاکرات کو بچانے کی بھرپور کوششیں کیں جب ایک موقع پر "ناقابلِ عبور اختلافات” کی وجہ سے بات چیت عارضی طور پر ختم ہو گئی تھی۔ پاکستانی حکام نے واضح کیا تھا کہ افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی نہ ہونے کی "قابلِ تصدیق ضمانتوں” کے بغیر کوئی معاہدہ قبول نہیں کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے قطر اور ترکیہ کی کوششوں کا شکریہ ادا کیا اور زور دیا کہ پاکستان دہشت گردوں، ان کے ٹھکانوں، سہولت کاروں اور حامیوں کو ختم کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے گا۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں