افغانستان میں زیرِ حراست ایک امریکی شہری عامر امیری کو طالبان نے رہا کر دیا ہے۔ افغانستان کے لیے امریکہ کے سابق نمائندہ خصوصی برائے مفاہمت زلمے خلیل زاد نے ایک بیان میں اس پیش رفت کی تصدیق کی ہے۔
امریکی حکام نے اس اقدام کو واشنگٹن اور کابل کے درمیان تعلقات کی بہتری میں حائل ایک بڑی رکاوٹ کو دور کرنے کے لیے "مثبت قدم” قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے، یہ کئی امریکی شہریوں کی رہائی کا تازہ ترین واقعہ ہے۔ طالبان حکومت بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیے جانے اور امریکہ سمیت عالمی برادری کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
حالیہ رہائی سے قبل، ذرائع کے مطابق، سال 2025 کے آغاز سے ہی چار دیگر امریکی شہریوں کو بھی طالبان کی حراست سے رہا کروایا جا چکا ہے جن میں رائن کاربیٹ اور جارج گلیزمن شامل تھے۔ ان میں سے کچھ رہائیاں قیدیوں کے تبادلے کے ذریعے بھی عمل میں آئیں جبکہ ان سب کی رہائی میں قطر نے ثالثی کا کلیدی کردار ادا کیا۔
زلمے خلیل زاد نے امید ظاہر کی ہے کہ باقی ماندہ امریکی شہریوں کی رہائی کے ساتھ یہ معاملہ مکمل طور پر حل ہو جائے گا۔ انہوں نے طالبان سے یہ یقین دہانی بھی چاہی کہ آئندہ یرغمال بنانے کے ایسے واقعات دہرائے نہیں جائیں گے۔ امریکی حکام کے مطابق، امریکہ کے مزید شہری اب بھی افغانستان میں زیر حراست ہیں جن میں محمود حبیبی بھی شامل ہیں، تاہم طالبان ان کی حراست سے انکار کرتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق عامر امیری کی رہائی دونوں فریقین کے درمیان براہ راست بات چیت اور سفارتی چینلز کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔