قبائلی ضلع باجوڑ میں منگل کی صبح شروع ہونے والے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں کم از کم 11 عسکریت پسند ہلاک اور پانچ سیکورٹی اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
یہ آپریشن باجوڑ کے 16 علاقوں میں کرفیو کے نفاذ کے بعد عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کے خلاف شروع کیا گیا ہے۔ کرفیو اگلے تین روز تک صبح 5 بجے سے شام 5 بجے تک نافذ رہے گا۔ رہائشیوں کو ان اوقات کے دوران گھروں سے باہر نہ نکلنے کی وارننگ دی گئی ہے۔ آپریشن سے متعلق اعلانات علاقے کی مساجد سے لاؤڈ اسپیکروں پر کیے گئے۔ کرفیو والے علاقوں میں بادسیاہ، ترخو، ایراب، گٹ، اگرہ، خوڑچئے، داواوگئی اور کلان شامل ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر متاثرہ علاقوں میں لغڑئے، کٹکوٹ، گیلئے، نختر، زرئے، ڈمبرئے، امانتا اور زگئے شامل ہیں۔
دن بھر گن شپ ہیلی کاپٹروں نے عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر گولہ باری کی جبکہ پولیس نے علاقے کے اہم راستوں پر چوکیاں قائم کر دی ہیں۔
دہشت گردوں کے شہری آبادی میں چھپے ہونے کی اطلاعات کے پیش نظر سیکیورٹی فورسز احتیاط سے کارروائی کر رہی ہیں۔ مقامی ذرائع نے بتایا ہے کہ آپریشن میں کچھ عام شہری بھی زخمی ہوئے ہیں اگرچہ صحیح تعداد معلوم نہیں ہو سکی ہے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے وابستہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی پوسٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس آپریشن سے گروپ کے اثاثوں کو علاقے میں نقصان پہنچا ہے۔
دریں اثنا، علاقے میں ہونے والے جانی نقصان کے بارے میں کوئی سرکاری تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔
تاہم، ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ آپریشن میں اب تک 11 عسکریت پسند ہلاک ہو چکے ہیں۔
ذرائع نے یہ بھی تصدیق کی ہے کہ آپریشن میں کم از کم پانچ سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے ہیں جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔