دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں خودکش دھماکہ،نائب مہتمم مولانا حامد الحق سمیت چار افراد جاں بحق

جمعہ کے روز اکوڑہ خٹک، نوشہرہ میں مدرسہ حقانیہ میں  خود کش دھماکے سے جے یو آئی (س) کے مرکزی رہنما اور مدرسے کے نائب مہتمم مولانا حامد الحق حقانی سمیت 4 افراد جان بحق ہوگئے جبکہ 12 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید اور چیف سیکرٹری کے پی شہاب علی شاہ نے بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں دھماکے میں مولانا حامد الحق کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے-

ریسکیو 1122 زرائع کے مطابق دھماکے کی رپورٹ ملتے ہی فوری طور پر مدرسے کی جانب چھ ایمبولینسز روانہ کی گئیں۔ 

اطلاعات کے مطابق دھماکے زخمیوں کو ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا اور ضلعی ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔

سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز میں مدرسے کی عمارت کے اندر بکھری ہوئی اشیاء اور انسانی اعضاء دکھائے گئے ہیں۔

خبر کدہ سے بات کرتے ہوئے رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مولانا عبدالخبیر آزاد نے دھماکے کو ایک ‘گھناؤنا’ جرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسجد جیسے مقدس مقام پر حملہ کرنے کی کوئی جواز نہیں ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ خودکش دھماکہ حرام ہے اور قرآن و سنت کے بالکل خلاف ہے۔ ایسے وحشیانہ اقدامات کسی بھی مذہب اور انسانیت سے بالاتر ہیں اور یہ دہشت گرد گروہوں کے انسان دشمن مقاصد  کی عکاسی کرتی ہیں۔

انہوں نے مولانا حامد کو ایک علم  دوست قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اتنا بڑا مدرسہ چلانے کے باوجود بھی بہت متواضع تھے۔

مولانا حامد الحق 1968 کو اکوڑہ خٹک میں پیدا ہوئے ۔ حامد الحق حقانی نے 16 نومبر 2002 سے 10 اکتوبر 2007 تک پاکستان کی 12ویں قومی اسمبلی کے رکن کے طور پر خدمات انجام دیں۔ بعد میں احتجاجاً مستعفیٰ ہو گئے۔ وہ اپنے والد مولانا سمیع الحق کی شہادت کے بعد جمیعت علماء اسلام پارٹی کے سربراہ بنے۔

دارالعلوم حقانیہ پاکستان کے قدیم ترین مدرسوں میں سے ایک ہے، جس کی بنیاد 23 ستمبر 1947 کو مولانا عبدالحق نے رکھی تھی۔ ان کی وفات کے بعد مدرسے کی انتظامیہ ان کے بیٹے مولانا سمیع الحق کے پاس آگئی، جو 2018 میں اپنی وفات تک اس کے سربراہ رہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ایسی بزدلانہ دہشت گردی کی کارروائیاں دہشت گردی کے خلاف ہمارے عزم کوپست نہیں کر سکتیں۔

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے اکوڑہ خٹک دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

Author

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں