افغانستان کو تورخم کے مسئلے کو دو طرفہ طریقہ کار سے حل کرنا ہو گا، وزارت خارجہ

وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان چاہتا ہے کہ افغانستان سرحد کے انتظامی معاملات کو یکطرفہ اقدامات کی بجائے دوطرفہ میکانزم کے ذریعے حل کرے۔ 

جمعے کو ہونے والی ایک معمول کی پریس بریفنگ میں وزارت خارجہ کے ترجمان سفیر شفقت علی خان نے تصدیق کی کہ افغانستان کی جانب سے پاکستانی سرحد میں چیک پوسٹ تعمیر کرنے کی کوشش کے بعد پاکستان کی جانب سے تورخم بارڈر کراسنگ بند کر دی گئی تھی۔ 

ترجمان نے کہا کہ سرحد بند کرنا ایک ناپسندیدہ فیصلہ تھا جو اس مسئلے کے حل ہونے تک لینا پڑا اور سرحد بند کرنے سے پاکستان کو کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ 

انہوں نے کہا کہ ہم نے افغان حکام کو یکطرفہ کارروائی کی بجائے دوطرفہ میکانزم کے تحت جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی میٹنگ کے ذریعے مسئلہ حل کرنے کی اپیل کی ہے۔ 

خان نے کہا کہ بارڈر منیجمنٹ ایک پیچیدہ مسئلہ ہے اور دونوں ممالک کی متعدد ایجنسیاں اس میں شامل ہوتی ہیں۔    

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ایک اہلکار من مانی  سے سرحد بند نہیں کر سکتا اور سرحد بندش کے فیصلے کو متعدد سطحوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ اس تنازعے کو حل کرنے کے لیے ایک طریقہ کار موجود ہے لیکن افغان حکام اس سے کترا رہے ہیں۔ 

مولانا فضل الرحمان کے افغانستان کے دورے سے قبل وزارت خارجہ سے بریفنگ لینے کے بیان کے حوالے سے سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ کوئی بھی سیاست دان خارجہ پالیسی کے معاملات پر وزارت سے بریفنگ لے سکتا ہے۔ 

انہوں نے وضاحت کی کہ اگر کوئی سرکاری اہلکار بریفنگ کی درخواست کرتا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ دورہ وزارت خارجہ نے ترتیب دیا تھا۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں