ٹرمپ کا امیگریشن پر سخت ترین کریک ڈاؤن کا اعلان: تیسری دنیا کے ممالک سے ہجرت پر مستقل پابندی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ‘ٹروتھ سوشل’ پر اعلانات کی ایک سیریز جاری کی ہے جو امریکی امیگریشن پالیسی کو یکسر تبدیل کر سکتی ہے۔ انہوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ تمام تیسری دنیا کے ممالک سے ہجرت کو مستقل طور پر روک دیں گے تاکہ "امریکی نظام کو مکمل طور پر بحال ہونے” کا موقع مل سکے۔ صدر نے زور دیا کہ بے لگام ہجرت نے امریکی معاشرے کو کمزور کیا ہے اور اس کے وسائل پر دباؤ ڈالا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا کہ  تیسری دنیا کے ممالک سے نئے تارکین وطن کا داخلہ اس وقت تک بند رہے گا جب تک کہ نظام مستحکم نہیں ہو جاتا۔

انہوں نے ایسے تارکین وطن کو نکالنے کے لیے "ریورس مائیگریشن” کا مطالبہ کیا ہے جو "ملکی امن و امان کو خطرے میں ڈالتے ہیں” یا جو "مغربی تہذیب کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتے”۔

ان تارکین وطن کی شہریت منسوخ کی جائے گی جو ملکی امن کو کمزور کرتے ہیں اور ایسے غیر ملکیوں کو ملک بدر کیا جائے گا جو عوامی بوجھ، سیکیورٹی رسک ہیں یا ملک سے محبت کرنے کے قابل نہیں ہیں۔

صدر کے حکم پر یو ایس سی آئی ایس (USCIS) کے ڈائریکٹر جوزف ایڈلو نے اعلان کیا ہے کہ 19 ممالک (بشمول افغانستان، ہیٹی، ایران، صومالیہ، اور وینزویلا) کے ہر گرین کارڈ کا "مکمل، سخت دوبارہ جائزہ” لیا جائے گا جس سے لاکھوں مستقل رہائشیوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے قریب دو نیشنل گارڈ فوجیوں کی فائرنگ کے واقعہ کے بعد افغان شہریوں کی تمام امیگریشن درخواستوں پر کارروائی فوری طور پر روک دی گئی ہے۔ حملہ آور رحمان اللہ لاکانوال جو خوست صوبے سے تعلق رکھتے ہیں جس کے بارے میں ٹرمپ نے کہا کہ وہ بائیڈن دور کی پالیسیوں کے تحت ملک میں داخل ہوا تھا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ غیر ملکیوں کے لیے تمام وفاقی فوائد اور سبسڈی ختم کر دی جائیں گی۔

صدر ٹرمپ نے امیگریشن کو سب سے بڑا قومی سلامتی کا خطرہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ان کا مقصد غیر قانونی اور خلل ڈالنے والی آبادیوں میں بڑی کمی لانا ہے۔ ان احکامات کے نتیجے میں امریکہ میں مقیم لاکھوں خاندان اور بیرون ملک سے آنے کے خواہشمند تارکین وطن غیر یقینی کی صورتحال کا شکار ہو سکتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں