وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کی مذمت کی ہے باوجود اس کے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات خوشگوار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اس پورے بحران میں ایران کے لیے اپنی حمایت میں مستقل مزاجی کا مظاہرہ کیا ہے۔
جمعہ کے روز دفتر خارجہ میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے ڈار نے بتایا کہ پاکستان نے اسرائیل کے ساتھ تنازع کے پہلے دن سے ہی ایران کے حق میں مضبوط بیانات جاری کیے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے اس بحران کے دوران ایران کے صدر کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھا۔
ڈار نے میڈیا کو بتایا کہ ایران جیسے برادر اسلامی ملک کی حمایت نہ صرف ایک سیاسی ذمہ داری ہے بلکہ اسلامی ذمہ داری بھی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایران نے کسی دوسرے ملک سے پہلے پاکستان کی حمایت کو تسلیم کیا ہے۔ انہوں نے ایرانی پارلیمنٹ میں صدر کی تقریر کے دوران ‘شکریہ پاکستان’ کے نعرے لگانے کا بھی ذکر کیا ہے۔
ڈار نے مزید کہا کہ ایران-اسرائیل جنگ کے آغاز سے ہی پاکستان کا موقف اور سرگرمیاں مستقل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف بحران کے دوران امریکہ سے انگلینڈ کے راستے پاکستان کا سفر کے دوران انہوں نے آرمی چیف کو تجویز دی تھی کہ وہ استنبول میں رکیں تاکہ ایک بیان جاری کیا جا سکے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ آرمی چیف نے امریکہ میں اپنی ملاقاتوں میں یہ یقینی بنانے کی کوشش کی کہ ایران بحران سے وقار کے ساتھ باہر نکلے۔
ڈار نے کہا کہ قیاس آرائیوں کے باوجود جب امریکہ نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کیا تو پاکستان نے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے ایک بیان جاری کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ صرف اس لیے کہ پاکستان کے امریکہ کے ساتھ تعلقات بہتر ہو رہے ہیں اس کا مطلب یہ نہیں کہ پاکستان غلط کو معاف کر دے گا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ واضح تھا کہ ایران اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کے بغیر نہیں رکے گا اور یہ پاکستان کو سفارتی ذرائع سے پہنچا دیا گیا تھا۔