وائٹ ہاؤس کے قریب حملہ: نیشنل گارڈ کے 2 اہلکار شدید زخمی، افغان تارکِ وطن ملزم زیرِ حراست

امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس سے چند بلاکس کے فاصلے پر بدھ کے روز دن دہاڑے فائرنگ کے ایک واقعہ میں نیشنل گارڈ کے دو فوجی شدید زخمی ہو گئے جنہیں فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس واقعہ کو "دہشت گردی کی کارروائی” قرار دیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے تصدیق کی کہ حراست میں لیا گیا حملہ آور ایک "غیر ملکی” ہے جو 2021 میں افغانستان سے امریکہ آیا تھا۔ انہوں نے اس واقعے کو "شر، نفرت اور دہشت گردی کی کارروائی” قرار دیتے ہوئے افغانستان سے بائیڈن انتظامیہ کے تحت آنے والے تمام افراد کی جانچ پڑتال کا مطالبہ کیا۔

اس واقعہ کے فوراً بعد امریکی شہریت اور امیگریشن سروسز (USCIS) نے افغان شہریوں سے متعلق تمام امیگریشن درخواستوں کی پروسیسنگ کو غیر معینہ مدت کے لیے روک دیا۔

میئر موریل باؤزر نے اسے ایک "ٹارگٹڈ فائرنگ” قرار دیا جہاں ایک حملہ آور نے بغیر کسی انتباہ کے گشت کرنے والے دو نیشنل گارڈ اہلکاروں پر گھات لگا کر حملہ کیا۔

زخمی ہونے والوں میں ایک مرد اور ایک خاتون نیشنل گارڈ اہلکار شامل ہیں دونوں کی حالت تشویشناک ہے۔ فائرنگ کے تبادلے میں حملہ آور بھی زخمی ہوا ہے۔

ایف بی آئی نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ حملہ آور کی شناخت 29 سالہ رحمت اللہ لاکنوال کے نام سے ہوئی ہے جو 2021 میں افغانستان سے امریکہ ہجرت کر کے آیا تھا۔ تفتیش کار اس واقعے کو بین الاقوامی دہشت گردی کے ممکنہ عمل کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ کو حکم دیا ہے کہ واشنگٹن میں مزید 500 نیشنل گارڈ فوجی فوری طور پر تعینات کیے جائیں۔

اس حملے کے بعد امریکہ میں مسلم کمیونٹیز میں بے چینی پھیل گئی ہے کہ کہیں اس سے ملک بھر میں مسلمانوں کے خلاف ردعمل شروع نہ ہو جائے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے فی الحال کسی حتمی نتیجے پر پہنچنے سے گریز کرنے کی تلقین کی ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں