شمالی وزیرستان پولیس کی بڑی کامیابی: جبری شادی کا منصوبہ ناکام، 2 کم سن بچیاں بازیاب

خیبر پختونخوا کے ضلع  شمالی وزیرستان پولیس نے ایک بڑی اور بروقت کارروائی کرتے ہوئے فرسودہ رسم سوارہ/وانی کے تحت دو کم سن بچیوں کو جبری شادی کے لیے افغانستان منتقل کرنے کی کوشش ناکام بنا دی۔ پولیس نے اس غیر قانونی عمل میں ملوث مرکزی ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔

ضلعی پولیس سربراہ وقار احمد کی خصوصی ہدایت پر یہ کارروائی عمل میں لائی گئی، جس کے نتیجے میں دو بچیوں کو غیر قانونی طور پر طورخم بارڈر کے راستے سرحد پار کرانے کی کوشش ناکام ہوئی۔

تفصیلات کے مطابق پولیس کو مصدقہ اطلاع ملی تھی کہ تحصیل غلام خان کے علاقے دیوگر سیدگی سے دو کم سن بچیاں جن کی عمریں 12 اور 14 سال ہیں، (ک) اور (ف)، کو زبردستی افغانستان منتقل کیا جا رہا ہے۔ پولیس نے فوری ایکشن لیتے ہوئے بچیوں کو بازیاب کرا لیا۔

تفتیش سے یہ بات سامنے آئی کہ بچیوں کو ایک افغان شہری میاغر کے ذریعے طورخم لے جایا جا رہا تھا۔

ڈی پی او وقار احمد کی نگرانی میں ایس ایچ او غلام خان رقیب خان اور تفتیشی ٹیم نے فوری کارروائی کرتے ہوئے مرکزی ملزم میاغر کو حراست میں لے کر حوالات منتقل کر دیا۔ پولیس نے مروجہ قوانین کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔

ضلعی پولیس سربراہ وقار احمد نے اپنے بیان میں کہا کہ: "بچوں اور خواتین کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے۔ ہم جبری شادی/سوارہ اور دیگر غیر قانونی اقدامات کی روک تھام کے لیے قانون کے مطابق بھرپور کارروائی جاری رکھیں گے اور ایسے ظالمانہ فیصلوں کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔”

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں