پاکستان میں حالیہ سیلاب اور مون سون بارشوں سے ملک بھر میں لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیں اور سینکڑوں ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔ اسی تناظر میں، وزیر اعظم نے جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کے لیے ایکس گریشیا امداد ایک ملین روپے سے بڑھا کر دو ملین روپے کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی ہم آہنگی جانب سے جاری کردہ ایک فوری ضروریات کے جائزےکی رپورٹ کے مطابق، پنجاب کے 18 اضلاع میں 4.2 ملین سے زیادہ افراد سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ متاثرین کی سب سے بڑی تعداد مظفر گڑھ میں ہے، جہاں کل متاثرین کا ایک چوتھائی سے زیادہ حصہ موجود ہے۔ دیگر شدید متاثرہ اضلاع میں جھنگ، بہاولپور، خانیوال، اور ملتان شامل ہیں۔
ار این اے کی جاری رپورٹ کے مطابق، سیلاب زدہ علاقوں میں تقریباً 2.8 ملین افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ ایک لاکھ 61 ہزار سے زائد مکانات کا جائزہ لیا گیا، جن میں سے تقریباً 46 ہزار مکانات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔
صحت کی سہولیات کے حوالے سے 742 مراکز میں سے 395نقصان پہنچا ہے، جس میں 80 مکمل طور پر تباہ ہوئے ہیں۔ اس سے صحت کی خدمات میں شدید خلل پیدا ہوا ہے۔ سب سے زیادہ نقصان گوجرانوالہ، بہاولنگر، اور اوکاڑہ میں ہوا ہے۔
متاثرہ دیہات میں ملیریا سب سے عام صحت کا مسئلہ (64 فیصد دیہات میں) رپورٹ ہوا ہے، اس کے بعد جلد کے انفیکشن اور ڈائریا کی شکایات ہیں، جو بگڑتے ہوئے پانی، صفائی اور حفظان صحت کے حالات کی نشاندہی کرتی ہیں۔ ڈینگ بھی قابل ذکر سطح پر پایا گیا ہے۔
محکمہ تعلیم کے مطابق، 18 اضلاع میں 667 اسکولوں کو نقصان پہنچا ہے، جن میں سے 54 فیصد لڑکیوں کے اسکول ہیں۔ مزید برآں، 217 اسکولوں کو عارضی پناہ گاہوں کے طور پر استعمال کیا گیا، جس سے 100,000 سے زیادہ طلباء کی تعلیم متاثر ہوئی۔
سیلاب نے مقامی آبادی کے زراعت اور لائیو سٹاک پر مبنی ذریعہ معاش کو شدید متاثر کیا ہے۔ فصلیں تباہ ہو گئیں اور مویشی ہلاک ہوئے، جس سے کسان گھرانے آمدنی سے محروم ہو گئے۔ ملتان میں 81.7 فیصد کمیونٹیز نے رپورٹ کیا کہ ان کے پاس خوراک کا ذخیرہ صرف ایک ہفتے یا اس سے کم کا ہے۔ بہاولنگر، مظفر گڑھ اور بہاولپور میں بھی صورتحال تشویشناک ہے۔
دریں اثنا، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ وزیر اعظم نے جاں بحق افراد کے ورثاء کے لیے امدادی رقم بڑھا کر 20 لاکھ روپے کر دی ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے کمیٹی کو بتایا کہ حالیہ سیلاب میں تقریباً 1,000 افراد جاں بحق ہوئے ہیں اور 1,000 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔این ڈی ایم اے نے 26 جون سے 19 ستمبر کے درمیان تقریباً تین ملین افراد کو ریسکیو یا انخلاء کی اطلاع بھی دی