پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا ہے کہ آرمی چیف کی خصوصی ہدایت پر ملک بھر کے سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں تیزی سے جاری ہیں۔ انہوں نے یہ بات بدھ کے روز وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ اور چیئرمین این ڈی ایم اے کے ہمراہ اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں کہی۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اب تک پاک فوج نے 28 ہزار سے زیادہ افراد کو سیلاب سے محفوظ مقامات پر منتقل کیا ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاک فوج مشکل کی اس گھڑی میں اپنے عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔
امداد اور بحالی کے کاموں کے دوران جانی نقصان کی تفصیلات دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پاک فوج کے 2 جوان شہید اور 2 زخمی ہوئے ہیں۔ فوج کے انجینئرز نے ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کر خیبر پختونخوا اور گلگت میں سیلاب سے متاثرہ 3 بڑے پلوں اور سڑکوں کو بحال کیا ہے، جبکہ آزاد کشمیر میں بھی بحالی کا کام جاری ہے۔
اس وقت کرتار پور میں ایک بڑے ریسکیو آپریشن کے ساتھ ساتھ، پاک فوج نے سیلاب سے متاثرہ افراد کو طبی امداد فراہم کرنے کے لیے 29 میڈیکل کیمپس بھی قائم کیے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے یہ بھی واضح کیا کہ ان حالات کے باوجود، دہشت گردوں کے خلاف آپریشن بھی جاری ہے تاکہ وہ موجودہ صورتحال کا فائدہ نہ اٹھا سکیں
وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ اس وقت ملک کے 3 دریاؤں میں سیلابی صورتحال ہے۔ دریائے ستلج میں گندھارا سے ہیڈ خانکی کی جانب پانی کا بہاؤ شدید ہو چکا ہے، جہاں اس وقت 10 لاکھ کیوسک کا پانی کا ریلہ موجود ہے۔ اس ریلے کا رخ اب قادر آباد کی طرف ہو گا۔
پریس کانفرس کے دوران چیئرمین این ڈی ایم اے نے بتایا کہ دریائے ستلج کے اطراف سے اب تک 2 لاکھ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ سیلاب متاثرین کو خیمے اور دیگر ضروری اشیاء بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ آئندہ دو دنوں میں ممکنہ بارشوں اور سیلاب کی صورتحال کے پیش نظر پوری طرح تیاری کر لی گئی ہے۔ لاہور، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، اور نارووال میں مزید بارشوں کا امکان ہے۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے خبردار کیا کہ ہیڈ خانکی اور قادر آباد کے درمیان دریائے ستلج میں مزید طغیانی آ سکتی ہے۔